نئی دہلی۔سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکہ خفیہ ایجنسیوں کا اس بات کا اندازہ ہوگی اہے کہ سعودی عربیہ اب بہت ہی سرگرمیوں کے ساتھ چین کی مددسے اپنے ذاتی بیالسٹک میزائلوں کو تیار کررہا ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ اس پیش رفت کے پورے مشرقی وسطی پر اثرات نمایاں مرتب ہوسکتے ہیں اور جو بائیڈن انتظامیہ کی سعودی کے سب سے بڑے علاقائی حریف ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کی کوشش کو پیچیدہ بناسکتے ہیں۔
اس بات سے واقف تین ذرائعوں سے ملی جانکاری کے مطابق ماضی میں چین سے بیالسٹک میزاء کی سعودی عربیہ کی جانب سے خریدی سے سب واقف ہیں مگر اس نے اب تک کوئی میزائل تعمیر نہیں کیا۔
سی این این کے ہاتھ لگے خلائی تصویریں اس بات کی طرف بھی اشارہ کررہی ہیں کہ مملکت فی الحال ہتھیاروں کی تیاری کم ازکم ایک مقام پر کررہا ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ تازہ جانکاری کے ساتھ واقفیت رکھنے والے دو ذرائع کے مطابق امریکہ حکام پر مشتمل مختلف ایجنسیوں بشمول قومی سلامتی کونسل برائے وائٹ ہاوز نے چین اور سعودی عربیہ کے مابین حالی دنوں میں بڑے پیمانے پر حساس بیالسٹک میزائلوں کی منتقلی کا خفیہ جانکاری میں حالیہ دنوں میں پیش کی جانے والے تفصیلات کے دوران انکشاف کیاہے۔
مذکورہ بائیڈن انتظامیہ کو تیزی کے ساتھ اب ان سوالات کا سامنا ہے جو اس کے متعلق ہے کہ آیا سعودی بیالسٹک میزائل پیش رفت علاقائی طاقت کو تبدیل کرسکتی ہے اور کیا ایران کے ساتھ ہونے والے نیوکلیئر معاہدے کی وسعت کی کوششوں میں مشکلات پیدا کرسکتی ہے‘ جس میں اس کو اپنے ہی میزائل ٹکنالوجی سے روکنے کاکام کیاجائے گا۔
ایران او رسعودی عربیہ ایک دوسرے کے سخت دشمن ہیں اور اس بات کاامکان نہیں ہے کہ اگر سعودی عرب نے اپنی تیاری شروع کردی ہے تو تہران میزائل بنانا بند کردے گا