ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف دوسرے برطرفی حکم نامہ پر الہ آبا دہائی کورٹ نے لگائی روک

,

   

الہ آباد۔ڈاکٹر کفیل خان کے خلاف برطرفی کے دوسر ے حکم نامہ پر الہ آبا دہائی کورٹ نے روک لگائی ہے۔ مذکورہ ڈاکٹر جس کو دوسری مرتبہ 31جولائی 2019کو برطرف کردیاگیاتھا جبکہ وہ پہلے سے ہی برطرف تھے مگر یہ اقدام اس حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے اور بھائی راچ کے اسپتال میں مبینہ طور پر مریضوں کا علاج کرنے پر اٹھایاگیاتھا۔

اس سے قبل اگست2017میں آکسیجن کی مبینہ قلت کے سبب گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں تقریبا60بچوں کی موت کا سانحہ پیش آنے پر انہیں برطرف کردیاگیاتھا۔ ڈاکٹر خان کی جانب سے دائر کردہ تحریری درخوات پر سنوائی کرتے ہوئے جسٹس سارال سریواستو نے تاہم انتظامیہ کو ہدایت دی کہ ایک ماہ کے اندران کے خلاف جاری تحقیقات کو مکمل کریں۔

مذکورہ عدالت نے مزیدہدایت دی کہ درخواست گذار تحقیقات میں تعاون کریں گے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے ہیں تو ڈسپلنری انتظامیہ تحقیقات کو ختم کرنے کے لئے آگے بڑھ جائیں۔

سنوائی کونومبر11تک ملتوی کرتے ہوئے مذکورہ عدالت نے ریاستی انتظامیہ سے استفسار کیاہے کہ وہ چار ہفتوں میں ایک جواب داخل کریں۔

درخواست گذار کے وکیل استدلال پیش کیاکہ برطرفی کے احکامات 31جولائی 2019کو منظور کئے گئے تھے جس کو دوسال سے زائد کا عرصہ گذر گیا ہے مگر تحقیقات ابھی تک مکمل نہیں ہوئی ہے۔

مذکورہ وکیل نے کہاکہ ”لہذا سپریم کورٹ کی جانب اجے کمار چودھری بمقابلہ مرکزی حکومت معاملہ(2015)7ایس سی سی 291میں سپریم کورٹ کے سنائے گئے فیصلے کے پیش نظر برطرفی کے احکامات برقرار نہیں رہتے ہیں۔

انہوں نے اپنی بحث کو وسعت دیتے ہوئے کہاکہ جبکہ درخواست گذار ایک ملازم کے طور پر پہلے سے برطرف ہے تو برطرفی کا دوسرا حکم نامہ جاری کرنے کی کوئی وجہہ نہیں رہتی ہے۔

تاہم ریاستی حکومت کے وکیل نے درخواست گذار کے خلاف تحقیقاتی رپورٹ 27اگست2021کو پیش کرنے کی بات کہی او ربتایاکہ اس کی ایک کاپی درخواست گذار کو بھی روانہ کرتے ہوئے اعتراضات داخل کرنے کا استفسار کیاگیاہے۔

انہوں نے کہاکہ تحقیقات جلد ہی مکمل کرلی جائے گی۔