ڈاکٹر کیشور رائو اور کے آر سریش ریڈی راجیہ سبھا کیلئے ٹی آر ایس امیدوار

   

کئی دعویداروں کو مایوسی، جگن موہن ریڈی کی سفارش بھی نظرانداز
حیدرآباد۔ 12 مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ سے راجیہ سبھا کی دو نشستوں کے لیے امیدواروں کے ناموں کا اعلان کردیا گیا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے پارٹی کے سکریٹری جنرل اور راجیہ سبھا میں قائد ڈاکٹر کے کیشور رائو کو دوبارہ نامزد کیا ہے۔ دوسری نشست کے لیے متحدہ آندھراپردیش میں سابق اسپیکر قانون ساز اسمبلی کے آر سریش ریڈی کے نام کو منظوری دی گئی۔ کیشو رائو کے نام کا انتخاب سیاسی حلقوں میں توقع کے عین مطابق رہا جبکہ کے آر سریش ریڈی کے نام پر خود ٹی آر ایس میں حیرت کا اظہار کیا جارہا ہے۔ سریش ریڈی نے اسمبلی انتخابات سے عین قبل ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی تھی اور پارٹی میں ان کی کوئی خاص کارکردگی اور سینیاریٹی نہیں ہے۔ کے سی آر نے سریش ریڈی کے نام کو منظوری دیتے ہوئے اس نشست کے کئی دعویداروں کو مایوس کردیا۔ اسمبلی اجلاس کے دوران کئی وزراء اور ارکان اسمبلی کو سریش ریڈی کے نام پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اپوزیشن کانگریس کو سریش ریڈی کے نام پر اس لیے زیادہ حیرت ہے کیوں کہ دونوں امیدوار سابق کانگریسی ہیں اور تلنگانہ تحریک میں سریش ریڈی کا کوئی رول نہیں تھا۔ غیر متوقع طور پر سریش ریڈی کا نام منظر عام پر آیا جبکہ صبح تک ان کا نام ضلع نظام آباد کی ایم ایل سی نشست کے لیے لیا جارہا تھا۔ مجالس مقامی کوٹہ کی ایم ایل سی نشست کا ضمنی انتخاب ہے جس کے لیے سریش ریڈی کا نام ٹی آر ایس قائدین میں گشت کررہا تھا۔ تاہم شام تک حیرت انگیز تبدیلی میں چیف منسٹر نے اپنے قریبی اور بااعتماد ساتھی ڈی دامودر رائو کے بجائے سریش ریڈی کے نام پر مہر لگادی۔ دوپہر تک پارٹی قائدین کو یقین تھا کہ کیشو رائو اور دامودر رائو کے ناموں کا اعلان کیا جائے گا۔ دامودر رائو چارٹرڈ اکائونٹنٹ ہیں اور ٹی آر ایس کے ترجمان تلگوروزنامہ نمستے تلنگانہ کے منیجنگ ڈائرکٹر ہیں۔ گزشتہ مرتبہ بھی لمحہ آخر میں ان کا نام راجیہ سبھا کی فہرست سے نکال دیا گیا تھا۔ دامودر رائو کو یقین تھا کہ اس مرتبہ ان کے اچھے دن آئیں گے لیکن قرعہ فال سریش ریڈی کے حق میں نکلا۔ دوسری نشست کے لیے جو نام پارٹی حلقوں میں زیر گشت تھے ان میں چیف منسٹر کی دختر کے کویتا، کھمم کے سابق رکن پارلیمنٹ پی سرینواس ریڈی، صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم، سابق اسپیکر مدھو سدن چاری اور پلاننگ بورڈ کے نائب صدرنشین بی ونود کمار شامل ہیں۔ دوسری نشست اگر مسلم اقلیت کے حق میں جاتی تو محمد سلیم کا نام طے ہوتا۔ لیکن چیف منسٹر نے ایک نشست بی سی اور دوسری ریڈی طبقے کو الاٹ کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کویتا نے راجیہ سبھا کی نشست میں عدم دلچسپی کا اظہار کیا۔ کھمم کے سابق رکن پارلیمنٹ سرینواس ریڈی کے لیے آندھراپردیش کے چیف منسٹر جگن موہن ریڈی نے کے سی آر سے سفارش کی تھی لیکن ضلع کے ایس سی، ایس ٹی ارکان اسمبلی کی مخالفت کو دیکھتے ہوئے کے سی آر نے اس نام کو منظوری نہیں دی۔ مدھو سدن چاری اور ونود کمار کا شمار چیف منسٹر کے بااعتماد رفقاء میں ہوتا ہے۔ تاہم ونود کمار کو پلاننگ کمیشن کا نائب صدرنشین مقرر کیا گیا جبکہ مدھوسدن چاری اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد سے کسی عہدے سے محروم ہیں۔ کیشو رائو اور سریش ریڈی دونوں پرانے کانگریسی ہیں لہٰذا ٹی آر ایس کے سینئر قائدین کو اس بات پر اعتراض ہے کہ چیف منسٹر نے پارٹی میں برسوں سے وفاداری نبھانے والے قائدین کو فراموش کردیا ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق کے ٹی راما رائو دوسری نشست کے لیے سرینواس ریڈی کے حق میں تھے لیکن سریش ریڈی سے کئے گئے وعدے کی تکمیل کے لیے کے سی آر نے ان کی رائے کو اہمیت نہیں دی۔ آج صبح سے کے ٹی آر اسمبلی بھی نہیں آئے اور بتایا جاتا ہے کہ وہ امیدواروں کے انتخاب سے مطمئن نہیں ہیں۔