ڈبلیو ایچ او‘100میں ایک موت خودکشی سے

,

   

سال 2019میں 700,000سے زائد لوگوں کی موت خودکشی سے ہوئی‘ 100 میں ایک موت‘ جو ایچ ائی وی‘ ملیریا‘ جنگوں او رقتل وغارت سے گری سے زیادہ ہے۔


جنیوا۔ عالمی صحت تنظیم(ڈبلیو ایچ او) نے کہاکہ عالمی سطح پر ہونے والے 100اموات میں سے ایک موت خودکشی کی وجہہ سے ہورہی ہے‘ اپنی بحث کو وسعت دیتے ہوئے تنظیم کا کہنا ہے کہ کویڈ 19وباء کی وجہہ سے دنیابھر میں خودکشی کے عنصر میں اضافہ ہوا ہے۔

سال 2019میں 700,000سے زائد لوگوں کی موت خودکشی سے ہوئی‘ 100 میں ایک موت‘ جو ایچ ائی وی‘ ملیریا‘ جنگوں او رقتل وغارت سے گری سے زیادہ ہے‘ جمعرات کے روزجاری کردہ اپنے ایک بیان میں عالمی ادارہ نے یہ بات کہی ہے۔

مذکورہ ڈبلیو ایچ او نے اعلان کیاکہ عالمی وباء سے قبل دنیا بھر میں خودکشی کی شرح میں کمی پیش ائی تھی‘ سوائے امریکی خطہ کے جہاں پرشرح میں 17فیصد تک کا اضافہ ہوا تھا۔

نوجوان لوگوں میں 15-29سال کے عمر کے درمیان سڑک حادثہ‘ تب دق‘ اور اندرونی تشدد کے بعد چوتھی بڑے موت کی وجہہ خودکشی ہے۔

ڈبلیوایچ او کے مطابق خودکشی سے مرنے والے خواتین سے دوگنی تعدادمردوں کی ہے(ایک لاکھ مردوں میں 12.6کے مقابلے 100,000 میں 5.4فیصد خواتین ہیں۔

خودکشی کی شرح عام طور پر زیادہ آمدنی والے ممالک میں (16.5فی 100,000) ہے۔ خواتین کے لئے سب سے زیادہ خودکشی کم آمدنی والے ممالک میں پائی گئی ہیں (ایک لاکھ میں 7.1تک کے اموات) شامل ہیں۔

خودکشی کی شرح ڈبلیو ایچ او افریقی میں (11.2فی ایک لاکھ)‘ یوریی(10.5فی ایک لاکھ)اور ساوتھ ایسٹ ایشیاء میں (10.2فی ایک لاکھ) ہے یہ وہ علاقے ہیں جو 2019میں عالمی سطح پر سب سے آگے (9.0فی ایک لاکھ) رہے ہیں۔

خودکشی کی سب سے کم شرح بحرہ روم علاقے میں (6.4فی ایک لاکھ) رہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائرکٹر جنرل ٹیڈروس ادھانوس گھبرائیں نے مانا کہ معاشروں میں کرونا وائرس کے پھیلاؤنے تناؤ پیدا کردیا ہے جس کی وجہہ سے عالمی سطح پر خودکشی کے عنصر میں اضافہ ہوا ہے۔

ایک بیان میں ٹیڈروس کے حوالے سے کہاگیاہے کہ ”فی الحال سب سے زیادہ ہم خودکشی کی روک تھا م پر ہماری توجہہ ہے‘کویڈ 1وباء کے ساتھ کئی ماہ تک رہنے کے بعد‘ خودکشی کے خدشات میں کئی عنصر جیسے ملازمتوں کو کھودینا‘ معاشی بحران او رسماجی تنہائی‘ اب بھی کافی موجود ہے“۔

ڈبلیوایچ او نے خودکشی کی روک تھام کے لئے ”زندگی جیو“ کے نام کے تحت سلسلہ وار رہنمائی کی اجرائی عمل میں لائی ہے۔