ڈنمارک کے بعد سویڈن میں بھی قرآن پاک نذرآتش

,

   

ڈنمارک کے بعد سویڈن میں بھی قرآن پاک نذرآتش
’’اِسلام ایک شیطانی مذہب ہے جس کیلئے ڈنمارک اور سویڈن میں کوئی جگہ نہیں ‘‘
مزید مقدس نسخے جلا دینے دائیں بازو اِنتہا پسندوں کا منصوبہ ، ملعون پلاڈون نے واقعہ کا ویڈیو فیس بک پر اَپ لوڈ کیا

اسٹاکہوم : ڈنمارک کے انتہا پسند گروپ کے ارکان نے سویڈن میں قرآن مقدس کا ایک نسخہ (نعوذ باللہ) نذرآتش کردیا۔ ڈنمارک کی انتہا پسند تنظیموں کے اندر اسلام دشمنی دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے۔ جنوبی شہر مالمو میں بھی چند دن قبل اسی طرح کا واقعہ پیش آیا تھا۔ کٹر پسند گروپ کے لیڈر نے ایک ویڈیو پوسٹ کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایک شخص مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن حکیم کو نذرآتش کررہا ہے۔ یہ واقعہ رِنکے بے میں پیش آیا۔ رنکے بے شہر دارالحکومت اسٹاکہوم کا حصہ ہے، جہاں پر مسلمانوں اور تارکین وطن کی بڑی تعداد مقیم ہے۔ اسٹرم کرس نامی انتہا پسند نے سویڈن میں قرآن مقدس کی بے حرمتی کی۔ فیس بک پر اس واقعہ کو پیش کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’’اب تک کئی مجرموں کا کہنا تھا کہ ہم مقدس کتاب کو نذرآتش ہرگز نہیں کرسکیں گے لیکن ہم نے یہ کام انجام دیا ہے، اسلام ایک شیطانی مذہب ہے جس کیلئے ڈنمارک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ ڈنمارک ہو یا سویڈن یا کوئی اور مہذب سماج کا شہر اس میں اسلام کے وجود کو ہی ختم کردیا جائے گا۔ اس گروپ نے قبل ازیں پولیس سے کہا تھا کہ وہ انہیں رنکے بے میں قرآن مجید نذرآتش کرنے کی اجازت دے لیکن پولیس نے ان کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔ قرآن پاک کی بے حرمتی کا یہ تازہ واقعہ ان اطلاعات کے درمیان سامنے آیا کہ اسلام دشمن تنظیموں نے 12 ستمبر کو اِسٹاکہوم کے پانچ مضافات میں زیادہ سے زیادہ مظاہروں کا منصوبہ بنایا ہے۔ ’’یورو نیوز‘‘ کے مطابق سویڈن کی مسلم کمیونٹی کے ارکان نے ہنگامی اجلاس منعقد کیا جس میں اس ہفتہ کے اواخر میں ہونے والے مظاہروں سے نمٹنے سے متعلق غوروخوض کیا گیا۔ امام محمد خلفی نے بتایا کہ اجلاس میں یہ طئے پایا کہ دوستانہ ، پرامن و پرسکون طور پر اس احتجاج سے نمٹا جائے۔ کسی کو بھی سختی سے ردعمل ظاہر نہیں کرنا چاہئے۔ بہتر یہ ہے کہ حالات کو نظرانداز کردیا جائے۔ مسلم گروپ نے سویڈن کی پولیس سے نمائندگی کرتے ہوئے اسٹاکہوم میں مساجد کیلئے سکیورٹی انتظامات کرنے کی درخواست کی۔ ایک ہفتہ قبل ہی انتہا پسند کارکنوں نے روسن گارڈ میں قرآن پاک کے ایک نسخے کو جلا دیا تھا۔ اس کے پڑوسی علاقہ میں تارکین وطن کی کثیر تعداد آباد ہے۔ قرآن مقدس کے نسخے کی بے حرمتی پر سینکڑوں مسلمانوں نے انتہا پسند گروپس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جہاں کم از کم 10 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ احتجاج کے دوران کئی پولیس ملازمین زخمی بھی ہوئے تھے۔ پلاڈون نامی کارکن اسٹاکہوم سے قریب واقع علاقہ مالمو میں تقریر کرنے والا تھا لیکن اسے ملک میں داخل ہونے نہیں دیا گیا اور اس پر 2 سال کی پابندی لگائی گئی ہے۔ اس ملعون کو اسلام فوبیا کیلئے جانا چاہتا ہے۔ گزشتہ سال بھی اس نے قرآن مجید کی بے حرمتی کی تھی۔ جون میں ملعون پلاڈون کو ڈنمارک میں مختلف خلاف ورزیوں اور نفرت انگیز تقاریر کرنے کی پاداش میں 3 ماہ کی جیل کی سزا ہوئی تھی۔