ڈینگوبخار ایک وائرل بیماری ہے جو ایک مخصوص مادہ مچھر ( aedis aegypti ) کے کاٹنے سے ہوتی ہے۔ اس مچھر کی پہچان یہ کہ اس کے جسم پر زیبرا کی طرح سفید اور کالی دھاریاں ہوتی ہیں اور یہ مچھر خصوصاً طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت زیادہ کاٹتا ہے۔ اس بیماری کا حملہ اچانک ہوتا ہے اور کچھ دنوں کیلئے اس کے اثرات جسم کے اندر موجود رہتے ہیں۔1979ء میں اس بیماری کی شناخت ڈینگو بخار DENGUE FEVER کے نام سے ہوئی۔ اب تک اس بیماری سے سب سے زیادہ نقصان برازیل کو پہنچا ہے، جہاں 2002ء میں جنوبی ریاست ریوڈی جنیرو میں یہ بیماری ایک خوفناک وباء کی صورت میں پھیل گئی اور اس بیماری کے ہاتھوں ہزاروں افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اس بیماری کے علاج کے بعد دوبارہ بھی اس میں مبتلا ہونے کے امکانات موجود ہوتے ہیں اور جو فرد اس دفعہ اس بیماری کا شکار ہوا ہو وہ دوسری دفعہ بھی اس کا شکار ہوسکتا ہے۔اقوام متحدہ کے ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال پانچ کروڑ سے زائد افراد ڈینگوبخار کا شکار ہوتے ہیں اور سالانہ بیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔ دنیا کے ایک سو کے قریب ممالک میں ڈینگووائرس پھیلانے والے اڑتیس اقسام کے مچھر ہیں‘ برصغیرمیں ان میں سے صرف ایک قسم کا مچھر پایا جاتا ہے۔ دنیا میں ہر سال پانچ کروڑ ڈینگی کے کیسز سامنے آتے ہیں۔ ڈینگوبخار سے بچاؤ کی کوئی باقاعدہ دوائی نہیں ہے۔
ڈینگوبخار اور اس کی علامات : جسم میں اس بیماری کے وائرس کی موجودگی کی تصدیق صرف لیبارٹری میں خون کے ٹیسٹ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ڈینگوبخار میں ناک مسوڑھوں اور جسم کے دیگر حصوں میں سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے، مزید پیچیدگی کی صورت میں بخار میں مبتلا مریض کا بلڈ پریشر گر جاتا ہے اور کئی دیگر امراض کی علامات ظاہر ہو جاتی ہیں۔خون کے کم دباؤ کی صورت میں مریض کومے کی حالت میں جاسکتا ہے ،جس سے مریض کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ڈینگوبخار کے تقریباً 95%کیسز 15 سال سے کم عمر کے بچوں کو ہوتے ہیں۔اگر مریض کا ٹھیک طرح سے علاج نہ ہوتو اُن میں شرح ِاموات بڑھ کر 20% تک ہو سکتی ہے تاہم موجودہ سائنسی دور میں جدید طریقہ علاج کی بدولت شرح اموات انتہائی کم کر کے ایک فیصد تک لانا ممکن ہو گیا ہے۔ مزید علامات یہ ہیں کہ
٭ کمر، جسم اور جوڑوں میں درد
٭ آنکھوں کے ڈیلے میں درد ٭ جسم پر دھبوں کی موجودگی
٭ شدید سر درد، نزلہ اور زکام ٭ خون میں سفید خلیات کی کمی
٭ شدید بیماری کی صورت میں جسم کے مختلف حصوں مثلاً منہ اور ناک سے خون کا جاری ہونا۔
احتیاطی تدابیر: o اپنے گھروں اور دفاتر کو مچھروں سے محفوظ رکھیں o دروازوں اور کھڑکیوں پر جالیاں لگائیں o پوری آستینوں والے کپڑے پہنیں o چھتوں کی ٹینکیوں اور پانی سے بھرے برتنوں کو ڈھانپ کر رکھیں o گھروں میں اور گھر کے باہر پانی جمع نہ ہونے دیں o گھروں اور دفاتر کو روشن، ہوادار رکھیں اور نمی سے محفوظ رکھیں۔