درایں اثناء مذکورہ منی پور پولیس نے ہفتہ کے روز ایک اور ملزم کو گرفتار کرنے کا دعوی کیاہے جس کو نابالغ بتایارہا ہے‘ اسی کے ساتھ منی پور میں عورتوں کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے میں گرفتار کئے گئے ملزمین کی تعداد چھ تک پہنچ گئی ہے۔
نئی دہلی۔ دہلی کمیشن برائے خواتین (ڈی سی ڈبلیو) چیر پرسن سواتی مالی وال نے ہفتہ کے روز منی پور حکومت کے خلاف سنگین الزامات لگائے ہیں۔
مالیوال نے دعوی کیاہے کہ ابتدا ء میں انہیں اتوار کے روز دورہ کرنے کی اجازت دینے کے باوجود منی پور حکومت نے اچانک کوکی زومی کمیونٹی کی ان دو خواتین سے ملاقات کی اجاز ت واپس لے لی ہے جنھیں‘ برہنہ پریڈ کرانے‘ اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کے ہولناک آزمائش سے گذرنا پڑا ہے۔
اپنے غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے مالیوال نے ٹوئٹر کے ذریعہ کہاکہ ’مجھے منی پور کا دورہ کرنے کے لئے ہری جھنڈی دیکھانے کے بعد‘اب انہوں نے یوٹرن لے لیاہے اور زندہ بچ جانے والوں سے ملاقات اورانہیں سہارا دینے کی اجازت دینے سے اچانک انکار کردیاہے۔
یہ حیرن کن بھی ہے اورمضحکہ خیز بھی ہے۔ جنسی تشدد کی زد میں آنے والوں سے ملاقات کرنے کیوں نہیں دی جاتی ہے؟منی پور حکومت کے ذمہ داران سے دورے کے متعلق بات چیت کے بعد میں اپنے سارا سفری انتظام کرلیاتھا۔ وہ مجھے کیوں روکنے کی کوشش کررہے ہیں؟“۔
اپنے ٹوئٹ کے ساتھ انہوں نے منی حکومت کی نمائندگی کرنے والے ایک اہلکار کی جانب سے جواب میں موصول ہوئی ایک ای میل کو بھی شیئر کیا۔
اس سے قبل ہفتہ کے روز دہلی کے جنتر منتر پر ایک مظاہرہ ہوا‘ جس کی قیادت کوکی برداری سے تعلق رکھنے والے کئی افراد نے کی‘جس میں تشدد کو ختم کرنے اور شورش زدہ شمال مشرقی ریاست منی پور میں امن کو بحال کرنے کے لئے ایک علیحدہ انتظامیہ کی مانگ کی گئی ہے۔
اس احتجاج می اے ائی ایس اے اور کرانتی کاری یوا سنگھٹن بھی جنتر منتر پر پہنچا جس کے ہاتھوں میں پلے کارڈس اور بیانر س تھے جس پر ”چیف منسٹر بیرن سنگھ کا استعفیٰ ضروری“ اور ”منی پور میں تشد د کا خاتمہ“ جیسے نعرے تحریر تھے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ چھٹے ملزم کی گرفتاری ہفتہ کی دوپہر تھاؤبال ضلع سے ہوئی ہے۔