ساور کر کوپانچویں سمسٹر میں شامل کیاگیا جہاں سے مہاتما گاندھی کے متعلق مواد کو ساتویں سمسٹر میں منتقل کردیاگیاہے
تازہ نصابی تبدیلی میں دہلی یونیورسٹی(ڈی یو) نے فیصلہ کیاہے کہ وی ڈی ساورکر کو ایک حصہ میں شامل کریں جو ہندوتوا نظریہ ساز ہیں‘ اور یہ حصہ بی اے (پولٹیکل سائنس) میں شامل رہے گا۔ حال ہی میں نصابی کونسل (اے سی) کے اجلاس میں یہ فیصلہ لیاگیاہے۔
ساور کر کوپانچویں سمسٹر میں شامل کیاگیا جہاں سے مہاتما گاندھی کے متعلق مواد کو ساتویں سمسٹر میں منتقل کردیاگیاہے۔ ہندوستان ٹائمز میں شائع ایک رپورٹ کے بموجب الوک رنجن وہ بھی نصابی کونسل کے ایک ممبر ہیں نے کہاکہ نصابی تبدیلی پر وہ رِضامند نہیں ہیں۔ رنجن کا حوالہ دیتے ہوئے ہندوستان ٹائمز نے لکھا ہے کہ ”اس سے قبل‘ ساوکر نصاب میں شامل نہیں تھے‘ وہیں گاندھی کے متعلق پانچویں سمسٹر میں پڑھایاجاتا تھا۔
اب انہو ں نے پانچویں سمسٹر میں ساورکر کو شامل کیا‘ امبیڈ کرکو چھٹے اورگاندھی کو ساتویں سمسٹر میں رکھا ہے۔ وہیں ہمیں ساورکر کومتعارف کروانے پر کوئی اعتراض نہیں کیا‘ گاندھی اور ان کے تعلیما ت سے قبل انہیں نہیں پڑھایاجانا چاہئے“۔
ساوکر کی شمولیت ڈی یو حکام کے نصاب میں تبدیلی کے تنازعات کی فہرست میں اضافہ کردیاہے۔ ڈی یو نے 27مئی کے روز فیصلہ کیاتھا کہ اُردو فارسی کے ممتاز شاعر محمد اقبا لو پولٹیکل سائنس کے نصاب کے ایک چیاپٹر سے نکال دیا۔
اس خبر کی تصدیق بھی نصابی کونسل نے کی ہے۔ غیرمنقسم ہندوستان کے سائیلکوٹ میں 1877میں پیدا ہونے والے اقبال نے مشہور گیت”سارے جہاں سے اچھا“ لکھا تھا۔
اس اقدام سے کچھ ہنگامہ ہوا مگر ڈی یو کے وائس چانسلر پروفیسر یوگیش سنگھ کا کہنا ہ کہ اقبال کو ایک کلام کے لئے یاد کیاجاتا ہے مگر وہ اقبال کو اپنے الفاظ پر یقین نہیں تھا۔ نام ظاہرنہ کرنے کی ایک شرط پر کونسل کے ایک رکن نہیں کہا کہ فیصلہ متفقہ طور پر نہیں لیاگیا ہے۔
مذکورہ کونسل ممبر کے حوالے سے ہندوستان ٹائمز نے لکھا ہے کہ ”ہذف کرنے کے اس اقدام پر کئی لوگوں نے اعتراض جتایا۔ تاہم اکثریت کی طرف سے یہ دلائل دئے گئے کہ تقسیم میں ان کی شراکت کسی بھی مثبت شراکت سے زیادہ نہیں ہے۔
این ایس یو ائی نے ساورکر کی شمولیت کے خلاف احتجاج کیا
ڈی یو نصاب میں ساور کر کے داخلے کے ساتھ کانگریس کی حمایت والی نیشنل اسٹوڈنٹ یونین آف انڈیا(این ایس یو ائی) نے ایک روز قبل وی سی دفر کے باہر احتجاجی دھرنا دیااو رالزام لگایاکہ یہ فیصلہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت مرکزی حکومت کے دباؤ میں لیاگیاہے۔
یہاں پر ایک اورتجویز فلاسفی کورسس کو ہٹانا ہے جس میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے کاموں پر توجہہ دی گئی ہے۔ نصاب کی تبدیلی کی مخالفت میں احتجاجیوں نے ایک میورنڈم یونیورسٹی ایڈمنسٹریشن کے حوالے کیا
این ایس یو ائی کے دہلی یونٹ صدر کونال شیروات نے ایک ریلیز میں کہاکہ امبیڈکر ملک کے لوگوں کی سماجی امنگوں کے ایک مقامی مفکر تھے۔