نئی دہلی۔ مرکزی وزیر برائے زراعت نریندر سنگھ تومرنے کہاکہ پیاز کے جاریہ بحران پر قابو پانے میں مختلف چیف منسٹران کو مورد الزام ٹہراتے ہوئے ان پر الزام عائد کیاکہ وہ اپنے دائرے اختیار والی ریاستوں میں پیاز کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف چھاپہ ماری کو نظر انداز کیاہے۔
ائی اے این ایس کو دے گئے ایک انٹرویو میں دیہی ترقی اور پنچایت راج وزرات کا قلمدان بھی اپنے پاس رکھنے والے مذکورہ وزیر نے انکشاف کیاکہ انہوں نے بارہا تمام ریاستوں کے چیف منسٹران سے درخواست کی تھی
کہ وہ ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت کاروائی کرے اور پیاز کو ضبط کرکے وہ مارکٹ میں ریلیز کریں۔تومار نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ”تاہم دھاوے کرنے کے بجائے‘ ان (چیف منسٹران) میں سے زیادہ تر نے معاملے کو سیاسی رنگ دینے کاکام کیا ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ بحران کی صورت میں اپوزیشن جماعتوں نے پیاز کی بڑھتی قیمتوں پر سیاست کھیل شروع کردیا“۔
پچھلے دو مہینوں سے پیاز کی قلت کو حل کرنے کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے متعلق جانکاری دیتے ہوئے حکومت نے درآمد روک دی اور پیاز کے روکے ہوئے اسٹاک کو مارکٹ میں لانا شروع کردیا۔
تومر نے کہاکہ ”بڑھی ہوئی قیمتوں پرپیاز کی خریدی کے عمل سے سرکاری ادارے دور ہوگئے‘ جو بعد میں رعایتی قیمتوں پر فروخت کی گئی۔
ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ گھریلو بازار کی دستیابی کے لئے بیرونی ممالک سے پیاز کی برآمد شروع کردی“۔
انہوں نے مزید کہاکہ ”ہم نے پیاز کے بحران کوحل کرنے کی حتمی کوشش اس وقت کی جب تمام اپوزیشن پیاز کی بڑھی ہوئی قیمتوں پرسیاست کررہی تھی“۔
میرا ماننا ہے کہ اگر قدرتی وجوہات پر اشیائے ضروریہ میں قلت پیدا ہوجاتی ہے تو پارٹی خطوط سے اٹھ کر اس کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے اس پر سیاست کرنے کی وجہہ سے بحران سے پریشان عام لوگ متاثر ہوتے ہیں۔
نام نہاد سست روی ناقدین کی آنکھوں سے دیکھی جارہی ہے‘ خاص طور پر انہیں بڑے شہروں کے بجائے دیہی منڈیوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ”گاؤں کے بازار میں خریدار بھی ہیں اورمال بھی ہے“۔