کابل ایئرپورٹ پر افراتفری کا ذمہ دار امریکہ: طالبان

   

کابل: برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ کابل ایئرپورٹ کے قریب افراتفری کے نتیجے میں سات افغان شہری ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ طالبان کے ایک سینیئر عہدیدار نے الزام عائد کیا ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر ہونے والی افراتفری کا ذمہ دار امریکہ ہے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طالبان کے سینیئر عیدیدار عامر خان متقی کا کہنا ہے کہ ’امریکہ اپنی تمام طاقت اور سہولیات کے باوجود ایئرپورٹ پر صورتحال قابو کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ملک میں ہر طرف امن اور سکون ہے لیکن صرف کابل ایئرپورٹ پر ہی افراتفری ہے۔اتوار کو برطانوی وزارت دفاع کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’ہماری نیک تمنائیں ہلاک ہونے والے سات افغان شہریوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔‘ ترجمان کے مطابق ’زمین پر صورتحال نہایت مشکل ہے لیکن ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ محفوظ بنا سکیں۔‘برطانوی وزیر دفاع بن ویلاس نے اخبار میل آن سنڈے کو بتایا کہ 31 اگست کی امریکی ڈیڈ لائن تک ’دنیا کا کوئی بھی ملک ہر ایک کو وہاں سے نکالنے کے قابل نہیں ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’لگتا ہے کہ امریکیوں کو وہاں ڈیڈ لائن کے بعد بھی رہنا ہوگا اور ایسی صورت میں ان کو ہمارا مکمل تعاون حاصل ہوگا۔‘قبل ازیں افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایئرپورٹ کے باہر طالبان نے شہریوں کو اکھٹا ہونے سے روکنے اور قطاریں بنانے کے لے ضوابط نافذ کیے ہیں۔خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق اتوار کی صبح کابل ایئرپورٹ کے باہر لمبی قطاریں دیکھی گئیں اور طالبان نے ہجوم کو گیٹ کے سامنے اکھٹا ہونے سے روکا۔ایک عینی شاہد نے روئٹرز کو بتایا کہ علی الصبح ایئرپورٹ کے باہر تشدد یا افراتفری کے مناظر نظر نہیں آئے تاہم لوگ لمبی قطاروں میں ہوائی اڈے کے اندر داخل ہونے کے لیے کھڑے دکھائی دیے۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر اتوار کو افغانستان سے امریکی شہریوں اور پناہ گزینوں کے انخلا پر تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کریں گے۔ ادھر آسٹریلوی وزیراعظم سکاٹ موریسن نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے گزشتہ رات کابل کے لیے چار پروازیں چلائیں اور 300 سے زائد افراد کو وہاں سے نکالا جن میں آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، امریکہ اور برطانیہ کے شہری شامل تھے۔گزشتہ اتوار سے لے کر اب تک کابل ایئرپورٹ پر کم از کم 12 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ روئٹرز کے مطابق بعض افراد کو گولیاں لگیں جبکہ کچھ دیگر بھگدڑ میں کچلے گئے۔