کالیشورم پراجکٹ سے ایک ایکر پانی بھی سیراب نہیں ہوا

   

کے سی آر نے مندر میں جھوٹ کہا، کانگریس ارکان اسمبلی سریدھر بابو اور سیتکا کی پریس کانفرنس
حیدرآباد ۔ 31 ۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) کانگریس ارکان اسمبلی ڈی سریدھر بابو اور شریمتی سیتکا نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر نے کل ویملواڑہ کے دورہ کے موقع پر مندر کا درشن کرتے ہوئے عوام سے جھوٹ کہا ہے ۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ارکان اسمبلی نے کہا کہ کم از کم مندر کے درشن کے موقع پر چیف منسٹر کو جھوٹ سے گریز کرنا چاہئے تھا لیکن انہوں نے عوام کو گمراہ کرنے کیلئے بے بنیاد دعوؤں کا سلسلہ جاری رکھا ہے ۔ سریدھر بابو نے کہا کہ مڈ مانیر پراجکٹ کے دورہ کے موقع پر کے سی آر نے کہا کہ نئی ریاست تلنگانہ میں ان کا خواب پورا ہوچکا ہے۔ پراجکٹ میں کالیشورم سے پانی کی سربراہی کا دعویٰ کیا گیا جو مضحکہ خیز ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس دور حکومت میں تعمیر کئے گئے پراجکٹس کے نتیجہ میں مڈ مانیر تک پانی پہنچ پایا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک برس سے کسان اپنی پیداوار حکومت کے خریدی مراکز پر منتقل کر رہے ہیں لیکن حکومت خریداری سے انکار کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرچ اوردھان کو خریدنے والا کوئی نہیں ہے جس کے نتیجہ میں کسان پریشان ہیں۔ 80,000 کروڑ سے کالیشورم پراجکٹ تعمیر کیا گیا لیکن ایک ایکر پانی کو سیراب نہیں کیا جاسکا۔ انہوں نے سوال کیا کہ 80,000 کروڑ کی رقم آخر ضائع کیوں کی گئی۔ کانگریس نے سری رام ساگر اور ایلم پلی پراجکٹس تعمیر کئے اور پانی کا ذخیرہ کیا جس کے نتیجہ میں مڈ مانیر تک پانی پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ کالیشورم سے پانی کی سربراہی کا کے سی آر کا دعویٰ بے بنیاد ہے ۔ چیف منسٹر نے مندر میں غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے عوام گمراہ کیا ہے۔ دھان اور مرچ کی خریدی کیلئے تین ہزار مراکز قائم کئے گئے لیکن کسان حکومت کی جانب سے خریدی کے منتظر ہیں۔ ریاست میں کسان پریشان حال ہے لیکن کے سی آر کسانوں کی خوشحالی کا دعویٰ کر رہے ہیں ۔ ارکان اسمبلی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کسانوں کی پیداوار کو اقل ترین امدادی قیمت ادا کرنے کے انتظامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ رعیتو بندھو اور کسانوں کے قرض معافی کی اسکیمات پر عمل آوری ٹھپ ہوچکی ہے۔ خریف سیزن میں صرف 50 فیصد کسانوں کو رعیتو بندھو کی امدادی رقم حاصل ہوئی۔ اب جبکہ ربیع سیزن کا آغاز ہوچکا ہے ، کسان امدادی رقم کے انتظار میں ہیں۔ حکومت نے کسانوں کے قرض معافی کا اعلان کیا تھا لیکن آج تک ایک بھی کسان کا قرض معاف نہیں کیا گیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کے سی آر حکومت زرعی شعبہ اور کسانوں کے مسائل کے حل میں ناکام ہوچکی ہیں۔