کالی چرن پر بھوپیش حکومت کی سخت کارروائی ،بی جے پی دفاع پر مجبور

   

رائے پور: چھتیس گڑھ میں مبینہ تبدیلی مذہب اور کوردھا اور دارالحکومت کے واقعات کے سلسلے میں برسراقتدار کانگریس حکومت پر دباؤ بنانے میں جٹی بی جے پی کو وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے مبینہ سنت کالی چرن مہاراج کے خلاف سخت کارروائی کی ہے جنہوں نے مہاتما گاندھی کے بارے میں متنازعہ تبصرہ کیا تھا جس کے بعد بی جے پی دفاعی پوزیشن پر مجبور ہوگئی۔اس کے ساتھ ہی بگھیل نے دھرم سنسد میں متنازعہ بیان دینے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت کو بھی کٹہرے میں کھڑا کیا ہے ۔ چھتیس گڑھ پولیس نے کالی کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور ان کے بیان دینے کے چار دن کے اندر گرفتار کرلیا اور ان الزامات میں بغاوت بھی شامل کیا گیا ہے ۔ اس سے بگھیل نے یہ اشارہ دے دیا کہ ان کی حکومت اس طرح کے معاملوں میں قطعی نرم رخ نہیں اپنائے گی۔بی جے پی لیڈر کالی کی گرفتاری کی براہ راست مذمت کرنے سے گریز کرتے نظر آرہے ہیں۔ مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کل اس معاملے میں پہلے ردعمل کا اظہار کیا تھا لیکن انہیں گرفتار کرنے کے بجائے ان کے عمل پر سوال اٹھاتے ہوئے دیکھا گیا۔وہ کسی بھی نامناسب تبصرہ کی حمایت نہیں کرتے ، لیکن انہوں نے مزید کہا کہ بھوپیش حکومت کو تبصرہ کرنے والوں کیخلاف ایسی ہی کارروائی کرنی چاہیے ۔ سابق چیف منسٹر رمن سنگھ نے کہا کہ وہ گاندھی جی کے بارے میں کسی بھی ناشائستہ تبصرے کی حمایت نہیں کرتے، لیکن بھوپیش حکومت کو بھگوان رام پر تبصرہ کرنے والوں کیخلاف بھی ایسی ہی کارروائی کرنی چاہیے ۔