کانپور تشدد۔ این سی پی سی آر نے پولیس سے بچوں کے ملوث ہونے کی جانچ کرنے کا استفسار کیاہے

,

   

نئی دہلی۔حقوق اطفال کے تنظیم عظمیٰ این سی پی سی آر نے منگل کے روز اترپردیش پولیس سے اس بات کی جانچ کا استفسار کیاہے کہ آیا کانپور میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد میں سماج دشمن عناصر کے ذریعہ بچے ملوث تھے یا نہیں۔

قومی کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال(این سی پی سی آر) نے کانپور پولیس کمشنر کولکھے مکتوب میں کہاکہ ایک میڈیا رپورٹ میں یہ آیا ہے کہ جس میں کہاگیاہے کہ ایک نابالغ لڑکے نے شہر کے کرنل گنج پولیس اسٹیشن میں خودسپردگی اختیار کی ہے کیونکہ پولیس کی طرف سے 3جون کے تشدد میں ملوث مشتبہ افراد کے پوسٹروں میں اس کی تصویر بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس رپورٹ میں یہ بھی اشارے دئے گئے ہیں اور کہاگیا ہے کہ مذکورہ نابالغ پتھر بازی میں ملوث ہے اور اس کی شناخت سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعہ ہوئی ہے۔لہذا مذکورہ این سی پی سی آر نے کہاکہ اس کا ماننا ہے کہ کانپور فرقہ وارانہ تشدد میں ملوث غیرسماجی عناصر نے ایسی غیرقانونی سرگرمیوں کے لئے نابالغوں کا استعمال کیاہے جو پہلی نظر میں جوئنائل جسٹس(کیر اور پروٹکشن برائے اطفال)ایکٹ2015کی دفعہ75اور 83(2)اورائی پی سی کے دفعات کے عین خلاف ورزی ہے۔

اس میں کہاگیا ہے کہ ”مذکورہ کمیشن آپ سے درخواست کرتا ہے کہ آپ اس ضمن میں تحقیقات شروع کریں اور جوئنائل جسٹس ایکٹ اور ائی پی سی کے متعلقہ دفعات کو ایف ائی آر میں شامل کریں۔

مذکور ہ معاملہ میں ملزم کے خلاف ایک ہی وقت میں پہلی نظر میں یہ دیکھا گیاہے کہ الزامات فطری طور پرقابل ادراک ہیں۔این سی پی سی آر نے پولیس سے درخواست کی ہے کہ وہ مذکورہ نابالغ لڑکے کو چائلڈ ویلفیر کمیٹی کے روبرو پیش کریں۔


این سی پی سی آر نے کانپور پولیس سے یہ بھی کہاکہ اس خط کے موصول ہونے کے تین دن کے اندرسی ڈبلیو سی کے سامنے دئے گئے نابالغ کے بیان اوردیگر متعلقہ ریکارڈکی ایک نقل کے ساتھ کاروائی کی رپورٹ پیش کریں۔

پولیس کے بموجب ایک ٹیلی ویثرن مباحثہ کے دوران شان رسالتؐ میں بی جے پی کی ایک ترجمان کے مبینہ توہین آمیز ریمارکس کے بعد کئے گئے بند کے اعلان کے دوران 3جون کے روز جبری دوکانیں بند کرانے کے دوران کانپور کے یتیم خانہ‘ نئی سڑک اورپریڈ علاقے میں تشدد کے واقعات پیش ائے تھے۔

تشدد کے دوران کم ازکم 40لوگ بشمول 20پولیس جوان زخمی ہوئے ہیں۔