’’کانگریس ارکان اسمبلی کا ٹی آر ایس میں انضمام ، دستور کے مغائر نہیں‘‘

,

   

ملک و ریاست کے عوام کا کانگریس پارٹی پر بھروسہ نہیں ، اسمبلی میں چیف منسٹر کا اظہار ِخیال
حیدرآباد۔ 18 جولائی (سیاست نیوز) چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ نے واضح طور پر کہا کہ دستور ہند کے قواعد و ضوابط کے مطابق ہی کانگریس ارکان اسمبلی ٹی آر ایس میں ضم ہوئے ہیں۔ قبل ازیں قائد کانگریس مقننہ پارٹی بٹی وکرامارکا نے ایوان میں 12 کانگریس ارکان اسمبلی کو ٹی آر ایس مقننہ پارٹی میں ضم کرنے کا تذکرہ کیا جس پر اسپیکر سرینواس ریڈی نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ عدالت میں زیرتصفیہ ہے جس کے پیش نظر وہ اس مسئلہ پر ایوان میں اظہار خیال کرنے کا موقع فراہم نہیں کریں گے۔ چیف منسٹر نے مداخلت کرتے ہوئے دریافت کیا کہ آیا اپنے ارکان اسمبلی کو نہ بچالینے والے کانگریس قائد (بٹی وکرامارکا) ہم کو ہمیشہ اس کا ذمہ دار ٹھہرانا کہاں تک مناسب ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے جملہ ارکان اسمبلی کے منجملہ ایک تہائی ارکان اسمبلی پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کرنے کے بعد تمام ایک تہائی ارکان اسمبلی انہیں ٹی آر ایس میں ضم کرنے کی درخواست پیش کی تھی جوکہ قانون کے مغائر نہیں ہے۔ اگر کوئی پارٹی میں ایک تہائی ارکان چاہیں تو وہ کسی اور پارٹی میں ایک تہائی ارکان کی تعداد کے ساتھ ضم ہوسکتے ہیں۔ اس سلسلے میں قوانین ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس ارکان اسمبلی برسراقتدار پارٹی میں شامل ہونا صرف تلنگانہ تک محدود نہیں ہے بلکہ کرناٹک، گوا وغیرہ میں بھی کانگریس ارکان اسمبلی، بی جے پی وغیرہ میں شامل ہوئے ہیں۔ اسی طرح آندھرا پردیش میں تلگو دیشم کے ارکان پارلیمان (راجیہ سبھا) چند دن قبل بی جے پی میں شامل ہوئے۔ کے سی آر نے کانگریس پر تنقید کی اور کہا کہ اپنے ارکان اسمبلی کو دیگر پارٹیوں میں شامل ہونے سے بچانے میں وہ ناکام ہے اور اس کا دوسروں پر الزام عائد کرنا ہرگز زیب نہیں دے گا۔ ملک بھر میں کانگریس کا موقف کمزور ہوچکا ہے۔ انتخابات سے قبل کانگریس کتنے ہی تیقنات دے نہ ہی ریاستی عوام اور نہ ہی ملک کے عوام نے کانگریس پر بھروسہ کیا۔ علاوہ ازیں صرف چند دن قبل تلنگانہ میں ادارہ جات مقامی بالخصوص ضلع پریشدوں و منڈل پریشدوں کیلئے منعقدہ انتخابات میں بیلٹ پیپر کا استعمال کرنے کے باوجود ٹی آر ایس کو ہی اکثریت حاصل ہوئی بلکہ 32 ضلع پریشدوں پر ٹی آر ایس نے قبضہ کیا اور 92% منڈل پریشدوں اور 83% گرام پنچایتوں پر بھی ٹی آر ایس نے ہی کامیابی حاصل کی۔ چیف منسٹر نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں چھیڑ چھاڑ کے ذریعہ پارلیمنٹ و اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کا الزام عائد کیا تھا لیکن جب ادارہ جات مقامی کے انتخابات بیالٹ پیپر کے ذریعہ کروائے گئے تو ریاستی عوام نے کانگریس پر بھروسہ نہیں کیا۔