کانگریس ‘بی آرایس اور مجلس: موسیٰ ندی نے سیاسی گرمی پیدا کردی

,

   

حیدرآباد۔یکم۔اکٹوبر۔(سیاست نیوز) موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ پر حکومت کی سرگرمیوں کے ساتھ ہی دونوں شہروں کی سیاست گرمانے لگی ہے اور اپوزیشن بی آر ایس نے اس پراجکٹ کے متاثرین کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کرکے کہا کہ انہدامی کارروائی کی شدید مخالفت کی جائے گی ۔ شہر کے 7 حلقہ جات اسمبلی سے منتخب ہونے والے ارکان اسمبلی کی اس مسئلہ پر سیاست ناقابل فہم ہوتی جا رہی ہے۔ موسی ریورفرنٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کیلئے قائد مقننہ مجلس اکبر الدین اویسی نے اپنی جماعت کی مکمل تائید کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ گذشتہ 30 سال سے اس منصوبہ کو مکمل نہیں کیا جاسکا تھا اور اب وہ تھیمس ندی کے طرز پر موسیٰ ندی کی ترقی کیلئے تیار ہیں۔ موسی ریور فرنٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن نے جب اس منصوبہ پر عمل آوری کا آغاز کیا اور سروے کا عمل شروع ہوا تو اس منصوبہ کی عوامی مخالفت شروع ہوگئی جسے دیکھتے ہوئے مجلس اتحاد المسلمین کے اراکین اسمبلی نے مختلف موقف اختیار کرکے اس کی تائید اور مخالفت دونوں ہی شروع کرچکے تھے۔ رکن اسمبلی حلقہ ملک پیٹ نے اپنے علاقہ میں بعض مکینو ںکو منتقلی کیلئے آمادہ کرتے ہوئے ان کی گلپوشی کی اور خود متاثرین نے بھی ان کی گلپوشی کی لیکن شہر کے کسی اور حلقہ اسمبلی میں عوام نے اس منصوبہ کی تائید نہیں کی اور مخالفت میں سڑکوں پر اتر آئے ۔ گذشتہ یوم کارگذار صدر بھارت راشٹرسمیتی مسٹر کے ٹی راما راؤ نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے موسیٰ ندی کو خوبصورت بنانے کے پراجکٹ سے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی اور انہیں تیقن دیا کہ وہ اور ان کی جماعت موسی ندی پراجکٹ کے متاثرین کے لئے قانونی لڑائی سے گریز نہیں کریں گے۔ اسی طرح مجلس اتحادالمسلمین کے اراکین اسمبلی نے بھی اس منصوبہ کے تحت مکانات کے انہدام کی مخالفت کا آغاز کردیا اور آج پرنسپل سیکریٹری محکمہ بلدی نظم و نسق مسٹر دانا کشور سے نمائندگی کی کہ حکومت 2003 میں جو سروے کیا گیا تھا اس کے مطابق موسیٰ ندی پراجکٹ کی ترقی کے اقدامات کرے تاکہ شہریوں کا کم سے کم نقصان ہو۔ شہر حیدرآباد کی سڑکوں پر ہونے والے احتجاج کو دیکھتے ہوئے سیاسی جماعتوں کے موقف میں تبدیلیوں کو اب شہریوں نے محسوس کرنا شروع کردیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ مجلسی ارکان اسمبلی موسیٰ ندی پراجکٹ کو خوبصورت بنانے کی کاروائیوں کی مکمل مخالفت کے بجائے جزوی مخالفت پر اکتفاء کر رہے ہیں جبکہ بی آر ایس متاثرین سے مکمل ہمدردی کا اظہار کر رہی ہے ۔ حکومت کی جانب سے وزیر مسٹر کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے موسیٰ ندی پراجکٹ کی مخالفت پر بی آر ایس قائدین کے سی آر ‘ کے ٹی آر اور ہریش راؤ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی آر ایس قائدین انسانیت کو فراموش کرچکے ہیں کیونکہ موسیٰ ندی سے پانی نہیں زہر بہہ رہا ہے اور موسیٰ ندی کے پانی کے سبب ضلع نلگنڈہ میں زیر زمین پانی بھی فلورائیڈ سے متاثر ہونے لگا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس حقیقت سے واقف رہنے کے باوجود بی آر ایس اس پراجکٹ میں رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ کومٹ ریڈی وینکٹ ریڈی نے کہا کہ موسی ریورفرنٹ ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی تشکیل کے ذریعہ بی آر ایس نے 1000 کروڑ روپئے حاصل کئے تھے لیکن کوئی پیشرفت نہیں کی گئی اور اب کانگریس نے اقتدار حاصل کرنے کے بعد اس پراجکٹ کا آغاز کیا تو اس کی مخالفت کی جا رہی ہے ۔ شہر میں موسیٰ ندی گذرنے کے کنارے حلقہ جات اسمبلی راجندر نگر ‘ بہادرپورہ‘ کاروان ‘ چارمینار اور ملک پیٹ کے علاوہ عنبر پیٹ میں موجود ہیں ۔ کارگذار صدر بی آر ایس نے کل حلقہ اسمبلی راجندر نگر اور حلقہ اسمبلی بہادرپورہ کے متاثرین سے ملاقات کی تھی اور آج انہوں نے عنبرپیٹ میں متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کرکے تیقن دیا کہ وہ متاثرین کے ساتھ ہیں۔چیف منسٹر ریونت ریڈی کے دورہ لندن اور تھیمس ندی کے معائنہ کے دوران ان کے ہمراہ قائد ایوان مقننہ مجلس پارٹی مسٹر اکبر الدین اویسی بھی موجود تھے اور اس سے متعلق اجلاسوں میں بھی انہوں نے نہ صرف شرکت کی تھی بلکہ اسمبلی میں اس پراجکٹ کیلئے مکمل تعاون کا تیقن دیا تھا۔3