کانگریس حکومت 100 دن میں عوامی تائید سے محروم : کے سی آر

   

چیوڑلہ سے بی آر ایس کی انتخابی مہم کا آغاز، بی جے پی پر مذہبی جنون کو فروغ دینے کا الزام

حیدرآباد ۔ 13 اپریل (سیاست نیوز) بی آر ایس کے سربراہ کے سی آر نے کہا کہ کانگریس حکومت کی کارکردگی مایوس کن ہے۔ 100 دن میں حکومت عوامی اعتماد سے محروم ہوچکی ہے۔ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا گیا ہے۔ وہ جب تک زندہ ہے تلنگانہ کے مفادات اور عوامی حقوق کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے۔ چیوڑلہ میں منعقدہ بی آر ایس کے جلسہ عام ’’عوامی آشیرواد‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے بی آر ایس کی انتخابی عمل کا آغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی انتخابات سے قبل کبھی پورے نا ہونے والے وعدے کرتے ہوئے کانگریس پارٹی نے عوام کو ہتھیلی میں جنت دکھائی۔ عوام نے کانگریس پارٹی پر بھروسہ کرتے ہوئے کانگریس کو کامیاب بنایا۔ اقتدار کے 100 دن مکمل ہوجانے کے بعد وعدوں کو پورا کرنے میں حکومت پوری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ عوام خاموش نہ رہیں کانگریس حکومت کے خلاف بغاوت کریں۔ لوک سبھا انتخابات کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہوئے کانگریس کو سبق سکھائیں اور تلنگانہ کے مفادات کا تحفظ کرنے کیلئے بی آر ایس کو زیادہ سے زیادہ لوک سبھا حلقوں پر کامیاب بنائیں۔ بی آر ایس پارٹی کا جنم تلنگانہ کیلئے ہوا ہے۔ وہ عوامی مفادات کا تحفظ کرنے کیلئے ہمیشہ عوام کے درمیان رہیں گے۔ عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل کیلئے بی آر ایس پارٹی بڑے پیمانے پر جدوجہد کرے گی۔ ریاست میں برقی اور پانی کی کوئی کمی نہیں ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی ناتجربہ کاری کی وجہ سے زرعی اور پانی کا بحران پیدا ہوا ہے۔ یہ کوئی قدرتی خشک سالی نہیں ہے۔ حکومت کی غفلت اور لاپرواہی کا نتیجہ ہے۔ ہزاروں ایکر اراضی پر محیط کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے۔ کسان خودکشی کیلئے مجبور ہورہے ہیں۔ کے سی آر نے کہا کہ بڑے پیمانے کی جدوجہد اور کئی قربانیوں کے بعد حاصل ہونے والا تلنگانہ ریاست تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے، جس کیلئے کانگریس حکومت ذمہ دار ہے۔ بی آر ایس کے 10 سالہ دورحکومت میں ریاست بالخصوص گریٹر حیدرآباد کو بڑے پیمانے پر ترقی دی گئی۔ عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کی گئی۔ کمپنیوں کا جال پھیلاتے ہوئے بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے۔ عوام کی ترقی و بہبود کیلئے کئی فلاحی اسکیمات کو متعارف کراتے ہوئے اس پر کامیابی سے عمل آوری کی گئی۔ کانگریس کو اقتدار حاصل ہونے کے بعد دلت بندھو اسکیم کو ختم کردیا گیا۔ کسانوں کے دو لاکھ روپئے تک قرض معاف نہیں کئے گئے۔ ریتو بندھو اسکیم کو فراموش کردیا گیا۔ کسانوں کو وعدے کے مطابق 500 روپئے بونس نہیں دیا گیا۔ بی آر ایس پارٹی خاموش تماشائی بنی نہیں رہے گی۔ حکومت کی گردن مروڑتے ہوئے وعدے کی عمل آوری کرائے گی۔ بی آر ایس کے سربراہ کے سی آر نے کہا کہ بی جے پی صرف مذہبی جذبات بھڑکاتے ہوئے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہی ہے۔ سماج کو ذات پات، مذہب اور علاقائی اساس پر تقسیم کررہی ہے۔ مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین کو دھمکایا جارہا ہے۔ انہیں زبردستی بی جے پی میں شامل ہونے کیلئے دباؤ ڈالا جارہا ہے یا ان کے مفادات کی تکمیل کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔ دباؤ کو قبول کرنے سے انکار کرنے والوں کو ای ڈی، انکم ٹیکس، سی بی آئی و دیگر تحقیقاتی ایجنسیوں کی جانب سے پریشان کیا جارہا ہے۔ کے سی آر نے کہا کہ بی جے پی اور کانگریس کو سبق سکھانے کا وقت آ گیا ہے۔ عوام مزید جھوٹے وعدوں پر بھروسہ نہ کریں بلکہ دونوں جماعتوں کو شکست دیتے ہوئے بی آر ایس کے امیدواروں کو کامیاب بنائے۔ بی آر ایس پارٹی ہمیشہ تلنگانہ اور عوام کے مفادات کا تحفظ کرنے کیلئے پیش پیش رہے گی۔2