کانگریس صدارت سے راہول گاندھی کے استعفیٰ کی پیشکش متفقہ طور پر مسترد

,

   

چیلنج بھرے وقت میں کانگریس کی جدوجہد ، نوجوانوں ، کسانوں دلتوں اور عوام کیلئے پارٹی قیادت اور رہنمائی جاری رکھنے سی ڈبلیو سی کی درخواست

نئی دہلی۔ 25 مئی (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کے ایک کلیدی اجلاس نے لوک سبھا انتخابات میں ہزیمت کے بعد کانگریس کے صدر راہول گاندھی کی طرف سے دی گئی استعفیٰ کی پیشکش کو آج متفقہ طور پر مسترد کردیا اور انہیں اپنی پارٹی کی تمام سطحوں پر ازسرنو ڈھانچہ بندی اور ردوبدل کا اختیار دے دیا۔ سی ڈبلیو سی کا اہم اجلاس چار گھنٹے تک جاری رہا جس میں کانگریس کی شکست کے پس پردہ عوامل و عواقب کا پتہ چلانے کی کوشش کی گئی۔ اس پارٹی کے کئی قائدین نے راہول گاندھی سے پارٹی کی قیادت بدستور جاری رکھنے کی درخواست کی۔ کانگریس کے صدر راہول گاندھی نے سی ڈبلیو سی سے خطاب کے دوران پارٹی کے صدر کی حیثیت سے مستعفی ہونے کی پیشکش کی لیکن سی ڈبلیو سی نے بہ یک آواز ہوکر ان کے استعفیٰ کی پیشکش کو مسترد کردیا اور کانگریس کے صدارت درخواست کی کہ وہ چیلنجوں سے بھرے اس نازک وقت پارٹی کی قیادت و رہنمائی جاری رکھیں۔ سی ڈبلیو نے ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے راہول گاندھی سے متفقہ طور پر درخواست کی جاتی ہے کہ وہ کانگریس کی نظریاتی جدوجہد اور ہندوستانی نوجوانوں، کسانوں، درج فہرست طبقات و قبائل، دیگر پسماندہ طبقات اور اقلیتوں اور سماج کے دیگر پچھڑے ہوئے طبقات کے کاز کیلئے پارٹی کی قیادت کرتے رہیں۔ ملک بھر کے سینئر کانگریس قائدین نے آج یہاں منعقدہ اپنی پارٹی کے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز ادارہ کے اجلاس میں شرکت کی اور لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کی شکست کی وجوہات کا جائزہ لینے کی کوشش کی گئی۔ راہول گاندھی کی صدارت میں منعقدہ سی ڈبلیو سی اجلاس میں یو پی اے صدرنشین سونیا گاندھی، سابق وزیراعظم منموہن سنگھ، کانگریس زیراقتدار ریاستوں کے چند منسٹرس اور دیگر سرکردہ قائدین نے شرکت کی۔ پنجاب، راجستھان اور چھتیس گڑھ کے چیف منسٹر امریندر سنگھ، اشوک گہلوٹ اور بھوپیش بھاگیل کے علاوہ دیگر سینئر قائدین غلام نبی آزاد، آنند شرما، پی چدمبرم، اے کے انٹونی، احمد پٹیل، شیلا ڈکشٹ اور دوسروں نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔

حلقہ امیتھی راہول گاندھی کے ہاتھوں سے کیوں نکل گیا!
امیتھی۔ 25 مئی (سیاست ڈاٹ کام) 1980ء سے گاندھی خاندان کے زیرنگیں رہنے والا حلقہ لوک سبھا امیتھی 2019ء میں آفیسر اس خاندان کے ہاتھوں سے کیوں نکل گیا؟ بی جے پی کی اسمرتی ایرانی نے 55,120 ووٹوں سے راہول گاندھی کو شکست دے دی۔ اس شکست کے پیچھے دو وجوہات بتائی جارہی ہیں۔ ایک اہم وجہ کانگریس تنظیمی ڈھانچہ کی کمزوری اور دوسرے راہول گاندھی کا دیہی عوام سے عدم ربط، سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ گاندھی خاندان کے نام کا کرشمہ خود اس پارٹی کی جیت میں اہم رول ادا کرتے آیا ہے، حالانکہ پارٹی کا تنظیمی ڈھانچہ بالکل کمزور رہا ہے۔ 2014ء میں راہول گاندھی نے اسمرتی ایرانی کو 1,07,903 ووٹوں کے شکست فاش دی تھی۔ اسمرتی ایرانی کیلئے سب سے بڑا چیلنج تنظیمی ڈھانچہ کی ازسرنو مرتب کرنا تھا تاکہ اس حلقہ کے دیہی عوام تک کسی بھی طرح سے پہنچ ہو۔ حلقہ کے عوام کا شکوہ رہا ہے کہ اپنے حلقہ میں راہول گاندھی بحیثیت ایم پی دورہ کرتے رہے ہیں لیکن وہ دیہی عوام تک دسترس حاصل نہیں کی اور نہ ہی کبھی ان کے مسائل کا جائزہ لیا۔ سلون نوین منڈی علاقہ کے ہول سیل تاجر نیل سنگھ نے کہا کہ راہول ہمیشہ فرصت گنج ایرپورٹ سے اتر کر صرف امیتھی تک اپنی ساری مصروفیات کو محدود کرچکے تھے اور اس سے باہر ان کی کوئی بھی پہنچ نہیں رہی۔ سالون بس اسٹانڈ پر ٹی اسٹال چلانے والے راجو سولنکی نے کہا کہ راہول کا اپنے حلقہ کے عوام سے ربط صرف ظاہری تھا جبکہ ان کی مشیروں کی ٹیم نے ان کو غلط مشورے دے کر ان کا بیڑہ غرق کردیا۔