آندھراپردیش میں بھی کانگریس مضبوط ہوگی، وشاکھاپٹنم میں بھٹی وکرامارکا کی میڈیا سے بات چیت
حیدرآباد : 17 اگست ( سیاست نیوز) ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ کانگریس پارٹی میں قائدین کو اظہار خیال کی مکمل آزادی ہے ، باوجود اس کے پارٹی میں کوئی اختلافات نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلگو ریاستوں کے درمیان آبی تنازعہ کی یکسوئی کیلئے قانونی کارروائی کی جائے گی ۔ بھٹی وکرامارکا نے آج وشاکھاپٹنم میں ووٹ چوری کے خلاف کانگریس پارٹی کی جانب سے منعقدہ پروگرام میں شرکت کی ۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ کی جانب سے اجازت کے بعد ہی آندھراپردیش کو دریاؤں کے پانی کا استعمال کرنا چاہیئے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو سیاسی مقصد براری سے زیادہ ریاست کے مفادات کے تحفظ کی فکر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ علحدہ تلنگانہ کیلئے روزگار اور پانی میں ناانصافی کو اہم موضوع بنایا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ دریاؤں کے پانی کی دونوں ریاستوں میں حصہ داری طئے کرنے کے بعد ہی آندھراپردیش کو اضافی پانی کے استعمال کی اجازت رہے گی ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ریاستوں کے درمیان آبی حصہ داری طئے کرے ۔ انہوں نے کہا کہ بنکا چرلہ پراجکٹ پر آندھراپردیش حکومت کی دلیلوں کو قبول نہیں کیا جاسکتا ۔ ایک سوال کے جواب میں ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ میں کانگریس پارٹی مستحکم ہیں اور 2029 ء میں دوبارہ برسراقتدار آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ چوری کے معاملہ میں کانگریس کی جانب سے حقائق کو منظر عام پر لانے کے باوجود الیکشن کمیشن کا رویہ مرکزی حکومت کی تائید میں ہے ۔ الیکشن کمیشن کے ذمہ دار بی جے پی کے حق میں بیان بازی کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کیلئے الیکشن کمیشن کام کررہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی نے ثبوت کے ذریعہ ملک کے عوام کو باشعور بنادیا ہے ۔ بھٹی وکرامارکا نے کہا کہ مستقبل میں آندھراپردیش میں کانگریس پارٹی مستحکم ہوگی اور راہول گاندھی ملک کے وزیراعظم ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ گوداوری پر تلنگانہ کے پراجکٹس ابھی مکمل نہیں ہوئے ہیں ۔ دونوں ریاستوں کے درمیان آبی حصہ داری طئے کرنے کے بعد ہی آندھراپردیش کو فاضل پانی کے استعمال کا حق حاصل رہے گا ۔ 1