کانگریس کا انتخابی منشور

   

حالات پہ موقوف ہے ہم سب کا مقدر
امید پہ قائم ہے یہ جمہور کی دنیا
کانگریس کا انتخابی منشور
کانگریس پارٹی نے ملک میں عام انتخابات کیلئے اپنا انتخابی منشورجاری کردیا ہے ۔ کانگریس نے اپنے منشور میں راہول گاندھی کی معلنہ نیائے اسکیم ( غریب خاندانوںکو سالانہ کم از کم 72000 روپئے آمدنی ) ‘ملک میں روزگار کے مواقع میںا ضافہ اور کسانوں کیلئے امداد جیسے مسائل کو شامل کیا ہے ۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ وہ سبھی کیلئے آمدنی اور نگہداشت صحت کو یقینی بنانا چاہتی ہے ۔ کانگریس کا یہ منشور کہا جاسکتا ہے کہ سماج کے تمام طبقات کو حکومت سے کچھ نہ کچھ راحت فراہم کرنے کی سمت پہلا قدم ہوسکتا ہے ۔ کانگریس نے حالیہ عرصہ میں کسانوں کیلئے خاص طور پر اقدامات کا آغاز کیا ہے ۔ یہی وجہ رہی ہے کہ کانگریس کہ راجستھان ‘ چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں اقتدار حاصل کرنے کے اندرون دو تا چار یوم کسانوں کے قرضہ جات معاف کردئے ۔ کانگریس نے اس کا انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا ۔ اب کانگریس پارٹی ملک کے ہر غریب خاندان کو سالانہ ایک مقررہ آمدنی کو یقینی بنانا چاہتی ہے اور پارٹی کا یہ فیصلہ ملک کے کروڑہا لوگوں کیلئے فائدہ مند ہوسکتا ہے ۔ آج بھی ہندوستان میں بے شمار خاندان ایسے ہیں جن کی ماہانہ آمدنی دو ہزار روپئے تک بھی نہیں ہے ۔ ان خاندانوں کو ماہانہ 6000 روپئے کی آمدنی کو یقینی بنانے کانگریس نے نیائے اسکیم کا اعلان کیا تھا ۔ اب اس کو اپنے منشور میں بھی شامل کرلیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ کانگریس پارٹی ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا بھی عزم رکھتی ہے ۔ گذشتہ انتخابات میں مودی نے سالانہ دو کروڑ روزگار فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اقتدار ملنے کے بعد وہ اسے فراموش کرگئی ۔ سارے پانچ سال میں اس نے جملہ دو کروڑ روزگار بھی فراہم نہیں کئے ہیں بلکہ اس معیاد میں ملک میں پہلے سے موجود ملازمتوں کا تناسب بھی گھٹ کر رہ گیا ۔ اب کانگریس پارٹی اس محاذ پر بھی صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش کریگی ۔ اس کے علاوہ کانگریس نے علیحدہ کسان بجٹ پیش کرنے کا وعدہ کیا ہے ۔ اس سے یقینی طور پر ملک کے کسانوں کو راحت ملے گی ۔ پارٹی ہر ایک کیلئے آمدنی اور صحت کو یقینی بنانے کا بھی منشور میں وعدہ کرچکی ہے ۔
کانگریس پارٹی نے جو وعدے اپنے منشور میں کئے ہیں وہ ایسے نہیں ہیں جن پر یقین نہیںکیا جاسکے ۔ یہ تمام وعدے ایسے ہیںجن پر اگر حکومتیں سنجیدگی سے کام کریں تو عمل آوری ہوسکتی ہے ۔ جب ملک کے ہزاروں کروڑ روپئے چند مٹھی بھر کارپوریٹ گھرانے ہضم کرجاتے ہیں تو انہیں رقومات کو ملک کی غریبوں میں مساوی تقسیم کرنا کوئی مشکل کام نہیںہے ۔ اسی طرح روزگار کے مواقع پیدا کرنا حکومتوں کی سنجیدگی پر منحصر ہے اور اگر سنجیدگی اور ایک حوصلے و عزم کے ساتھ کام کیا جائے تو یہ بھی نا ممکن نہیں ہے ۔ کسانوں کی فلاح و بہبود ہندوستان کی معیشت کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ آج کافی ترقی کرنے کے باوجود بھی ہندوستانی معیشت کا زیادہ تر انحصار ملک میں زرعی پیداوار پر ہے ۔ اگر کسان خوشحال ہوگا تو ملک کی معیشت کو اس سے مزید بہتر اور مستحکم بنانے میں مدد مل سکتی ہے ۔ اسی طرح صحتمند معاشرہ بھی آج وقت کی ضرورت ہے ۔ جب معاشرہ صحتمند ہوگا تو ملک مزید بہتر انداز میں ترقی کر پائے گا ۔ کانگریس پارٹی نے کافی غور و خوض کے بعد اپنا منشور تیار کیا ہے اور اسے آج عوام کے سامنے پیش بھی کردیا ہے ۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ پارٹی نے سماج کے تمام طبقات کیلئے اپنے منشور میں کچھ نہ کچھ راحت فراہم کرنے کی کوشش کی ہے اور اگر پارٹی کو اقتدار حاصل ہوجاتا ہے تو وہ سنجیدگی سے اس پر عمل کرتی ہے تو ان وعدوں کی تکمیل کرنا زیادہ مشکل نہیں ہوگا ۔
ایک اور بات بھی کہی جاسکتی ہے کہ کانگریس نے جو منشور جاری کیا ہے وہ در اصل گذشتہ پانچ سال میں مودی حکومت کے دور میں ہوئے نقصانات کی پابجائی کی کوشش ہی ہے ۔ حالات کو بہتر بنانے اور معمول پر لانے کیلئے عوام کو اور سماج کے ہر طبقہ کو راحت پہونچانا ضروری ہوگیا ہے ۔ جو مشکلات نوٹ بندی اورجی ایس ٹی کے نفاذ کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں اور معیشت کو جو نقصان پہونچا ہے اس کو دور کرنے کی کانگریس نے اپنے منشور میں کوشش کی ہے ۔ اب ملک کے عوام کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ حالات کو بہتر انداز میں سمجھتے ہوئے اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔ انہیں یہ فسمجھنا چاہئے کہ جب ناقابل عمل وعدوں پر اعتبار کیا جاسکتا ہے تو قابل عمل وعدوں پر اعتبار نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہوسکتی ۔