کانگریس کا کل سے ملک گیر احتجاج اور دھرنا

,

   

سونیا گاندھی اور راہول گاندھی وطن واپس

غریب عوام اور کسانوں کے مسائل پر توجہ
ہر ضلع میں ہیڈکوارٹر پر مظاہروں کا منصوبہ
سونیا گاندھی کی قیادت میں کانگریس کی حکمت عملی

نئی دہلی : کسانوں کے مسئلہ پر حکمراں بی جے پی اور اِس کی حلیف پارٹیوں کے درمیان دراڑ پڑگئی ہے۔پارلیمنٹ میں مودی حکومت کو دھکہ پہنچانے اور متزلزل کرنے میں کامیابی کے بعد صدر کانگریس سونیا گاندھی نے جمعرات سے ملک گیر سطح پر سڑکوں پر اُتر کر احتجاج کا منصوبہ تیار کیا ہے۔زرعی بلوں پر حکومت کے ساتھ اپوزیشن کے ٹکراؤ کے درمیان سونیا گاندھی اور راہول گاندھی آج صبح ہندوستان واپس ہوگئے ہیں۔سونیا گاندھی نے علاج کے لئے 12 ستمبر کو امریکہ کیلئے روانہ ہونے سے قبل کانگریس پارٹی میں بہت بڑی تنظیمی تبدیلیاں لائی تھیں۔ اُنھوں نے آئندہ کے منصوبوں کو قطعیت دے دی ہے۔ ان کی واپسی کی توثیق کرتے ہوئے راہول گاندھی کے قریبی مددگار نے کہا کہ دونوں قائدین آج صبح 7.00 بجے دہلی پہنچے ہیں۔ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر احتجاجی پروگرام شروع کرنے کے مقصد کے پیچھے کانگریس کی سیاسی ساکھ کو مضبوط بنانا ہے اور کانگریس قائدین کو احتجاجی موڈ میں تیار رکھنا ہے۔ اکٹوبر ۔ نومبر 2020 ء میں بہار اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں جبکہ مغربی بنگال، آسام، کیرالا، ٹاملناڈو اور پڈوچیری میں 2021 ء کے اوائل میں اسمبلی انتخابات ہوں گے۔ 24 ستمبر تا 31 اکٹوبر 2020 ء تک ملک گیر احتجاج کے حصہ کے طور پر کانگریس ہندوستان بھر میں ہر اسمبلی ہیڈکوارٹر اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر پر دھرنے منظم کرے گی اور مارچ نکالے گی۔ سونیا گاندھی نے آئندہ کے ایکشن پلان کو قطعیت دینے پر زور دیا۔ یہ اجلاس احتجاج کا بلیو پرنٹ تیار کرے گا۔ کانگریس پارٹی نے 24 ستمبر سے سلسلہ وار ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مودی حکومت کی ناکام پالیسیوں، کسان دشمن قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے ساتھ اظہار یگانگت کرتے ہوئے کانگریس نے اپنے پروگرام کو قطعیت دی ہے۔ 24 ستمبر کو اے آئی سی سی جنرل سکریٹریز، پارٹی کے انچارجس، سینئر قائدین، تمام ریاستی ہیڈکوارٹرس پر کسان دشمن بلز کے خلاف پریس کانفرنس منعقد کریں گے۔ 28 ستمبر کو پی سی سی صدور، سی ایل پی قائدین (کانگریس حکمرانی والی ریاستوں کے چیف منسٹرس) کے ہمراہ ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی، سابق وزراء، سابق ارکان پارلیمنٹ، پی سی سی دفتر سے تعلق رکھنے والے تمام امیدوار سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں گے۔ مہاتما گاندھی کے مجسموں کو احتجاج کا مرکز بنایا جائے گا۔ یہاں سے ہر ریاستی ہیڈکوارٹر پر راج بھون تک مارچ نکالا جائے گا اور گورنر کو یادداشت پیش کی جائے گی۔ زرعی بلز پر صدرجمہوریہ سے بھی نمائندگی کی جائے گی۔ 2 اکٹوبر کو مہاتما گاندھی کی پیدائش اور سابق وزیراعظم لال بہادر شاستری کی پیدائش کے موقع پر کسان ۔ مزدور بچاؤ دیوس منایا جائے گا۔ 10 اکٹوبر کو ریاستی سطح پر کسان سمیلن منعقد کئے جائیں گے۔ 2 تا 31 اکٹوبر 2 کروڑ کسانوں سے دستخط حاصل کرکے ملک کے کونے کونے میں جلسے منعقد کئے جائیں گے۔ 14 نومبر کو پنڈت جواہرلال نہرو کی یوم پیدائش کے موقع پر 2 کروڑ کسانوں سے حاصل کردہ دستخطی یادداشت صدرجمہوریہ کو پیش کی جائے گی۔