کانگریس کا یوم تاسیس

   

Ferty9 Clinic

ہمسفر مل جائیں گے درد آشنا مل جائیں گے
تم اپنی داستانِ غم بیاں کرتے چلو
کانگریس کا یوم تاسیس
ہندوستان کی قدیم سیاسی پارٹی کانگریس نے اپنے قیام کے 135 سال مکمل کیے ہیں ۔ لیکن 1947 کے بعد سے اس پارٹی کو تاریخ کے بدترین دور سے دوچار ہونا پڑا ہے ۔ 1977 کے دوران پارٹی اقتدار سے محروم رہی اب 2014 اور 2019 کے عام انتخابات میں بھی وہ ناکام رہی ۔ گذشتہ 7 سال سے اقتدار سے دور رہنے والی کانگریس کے اندر شدید بحران پایا جاتا ہے لیکن پارٹی قیادت اس بحران سے یا تو بے خبر ہے یا جان بوجھ کر بحران کو نظر انداز کیا جارہا ہے ۔ 28 دسمبر 1885 کو قائم کردہ انڈین نیشنل کانگریس کا پہلا سیشن 28 دسمبر تا 31 دسمبر 1885 کو بامبئے میں منعقد ہوا تھا ۔ اومیش چندر بنرجی پہلے صدر کانگریس تھے ۔ کانگریس کا قیام اور بعد کے دنوں میں جدوجہد آزادی نے ہندوستان کو آزادی سے ہمکنار کیا تھا ۔ کانگریس کی بنیاد سیکولرازم پر قائم تھی پارٹی نے ہندوستانی جمہوریت کو فروغ دینے اور متحدہ ہندوستان کے لیے کام کیا ۔ ساری دنیا کے سامنے اہم قائدین پیش کئے ۔ کئی رکاوٹوں کے باوجود کانگریس کی 125 سالہ تاریخ روشن رہی لیکن گذشتہ 10 سال سے پارٹی کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے ۔ پارٹی کا یہ 135 واں یوم تاسیس ایک ایسے وقت ہوا جب اس قدیم پارٹی کو داخلی اور بیرونی طور پر بحران کا سامنا ہے ۔ پارٹی کے اندر پارٹی قائدین کی آپسی رسہ کشی ہے تو پارٹی کے باہر ناراضگیاں اور دل بدل کی سیاست نے اس کو مزید کمزور کردیا ہے ۔ گذشتہ 7 یا 8 سال کے دوران کانگریس کے کئی اہم سابق چیف منسٹروں سے لے کر بزرگ و نوجوان قائدین نے پارٹی کو خیر باد کہتے ہوئے دیگر پارٹیوں میں شمولیت اختیار کرلی ۔ جب سے بی جے پی نے ہندوستانی سیاست میں قدم رکھا ۔ کانگریس کو سیکولرازم کا لبادہ اتار کر فرضی سیکولرازم کا مظاہرہ کرنا پڑا ۔ ایک موقع پر کانگریس نے فرضی ہندوتوا کا بھی مظاہرہ کیا ان تمام کوششوں کے باوجود وہ بی جے پی کی جارحانہ سیاست کا مقابلہ نہیں کرسکی ۔ نتیجہ میں پارٹی کے کئی قائدین مایوسی کا شکار ہونے لگے ۔ کئی اہم قائدین نے پارٹی قیادت کو مکتوب لکھ کر پارٹی میں تنظیمی اصلاحات لانے کا بھی مطالبہ کیا ۔ 19 دسمبر کو کانگریس صدر سونیا گاندھی نے کئی ناراض قائدین سے اور کئی سینئیر قائدین سے اپنی 10 جن پتھ رہائش گاہ پر ملاقات کی لیکن اس ملاقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا ۔ یوم تاسیس کے موقع پر کانگریس کے اہم لیڈر راہول گاندھی بھی غائب تھے ۔ راہول گاندھی ان دنوں ملک سے باہر ہیں ۔ یوم تاسیس تقریب میں راہول گاندھی کی غیر حاضری نے بھی پارٹی کے نوجوان قائدین کو مایوس کردیا ۔ اس کے باوجود کانگریس کے بعض مضبوط قائدین اور کیڈرس نے راہول گاندھی کو ہی پارٹی صدر بنانے کا مطالبہ کیا ۔ کانگریس کی صدارت ایک مسئلہ بن چکی ہے ۔ جب کسی پارٹی کا صدر ہی فعال نہ ہو تو پارٹی کیڈرس کے حوصلے بھی پست ہونے لگتے ہیں ۔ کانگریس کے صدر کا آخری انتخاب 1997 میں ہوا تھا ۔ جب سیتارام کیسری کی قیادت میں کولکتہ پلینری سیشن منعقد کیا گیا ۔ پارٹی کو ایک پر جوش صدر کی ضرورت ہے لیکن راہول گاندھی کو پارٹی کی قیادت سنبھالنے میں بظاہر دلچسپی نظر نہیں آتی ۔ ان کا یوم تاسیس تقریب سے غائب رہنا اس بات کا ثبوت ہے کہ کانگریس کے اندر قیادت کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے ۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی نے ملک بھر میں اپنا یوم تاسیس تو منعقد کیا لیکن پارٹی قیادت ریاستی یونٹوں کے کیڈرس رابطہ میں ناکام رہی ۔ کسانوں کا احتجاج کانگریس کے سیاسی احیاء کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم ثابت ہوسکتا ہے لیکن پارٹی قیادت نے اس سے موثر طور پر استفادہ کرنے سے قاصر نظر آرہی ہے ۔ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے جاریہ احتجاج کے دوران راہول گاندھی کا ملک سے باہر جانا بھی پارٹی کیڈرس کے لیے دھکہ ہے ۔ مرکز کی مودی حکومت نے کسانوں کے احتجاج کو نظر انداز کردیا ہے ۔ ملک کے عوام کے لیے غذا کا بندوبست کرنے والے کسان اپنے مستقبل کو لے کر فکر مند ہیں تو آنے والے دنوں میں اناج کی مصنوعی قلت پیدا کر کے عوام کو لوٹنے والے کارپوریٹ گھرانے اجناس اور غذائی اشیاء پر اپنا کنٹرول حاصل کرلیں گے اس کے بعد عوام پوری طرح کارپوریٹ گھرانوں کے غلام بنا دئیے جائیں گے !