کانگریس کی انتخابی مہم اور پرینکا گاندھی

   

انتخابات کیلئے کانگریس ‘ بی جے پی اور دوسری تقریبا تمام جماعتوں نے اپنی اپنی مہم شروع کردی ہے ۔ اس میں بتدریج تیزی اور شدت لائی جا رہی ہے ۔ جیسے جیسے پرچہ نامزدگیوں کے ادخال کا وقت قریب آتا جا رہا ہے ویسے ویسے ان سرگرمیوں میں تیزی پیدا کردی گئی ہے ۔ خاص طور پر ہندی ریاستوں راجستھان اور مدھیہ پردیش میں مہم میں تیزی ابھی سے محسوس کی جانے لگی ہے ۔ چھتیس گڑھ میں بھی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں اور تلنگانہ میں بھی سیاسی ماحول گرم ہوتا جا رہا ہے ۔ راجستھان اور مدھیہ پردیش ان انتخابات میں اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ ان دونوں ہی ریاستو ںمیں کانگریس کا راست مقابلہ بی جے پی سے ہے اور کوئی تیسری جماعت اقتدار کی دعویدار نہیں ہے ۔ ہر بار انتخابات میں تمام ہی جماعتوں کی جانب سے اپنے بڑے بڑے قائدین کو مہم میں شامل کیا جاتا ہے ۔ ان کی ریلیاں اور جلسے منعقد کئے جاتے ہیں اور انہیں عوام کو رجھانے کی ذمہ داری دی جاتیہ ے ۔ کانگریس اور بی جے پی نے بھی راجستھان اور مدھیہ پردیش کیلئے یہ سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ دونوںہ ی جماعتوں کے مرکزی اور بڑے قائدین ریاستوں کا دورہ کرتے ہوئے مہم چلا رہے ہیں اور عوام سے خطاب کر رہے ہیں۔ تاہم ان دو ریاستوں میں ایسا لگتا ہے کہ کانگریس نے پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا کو زیادہ شدت کے ساتھ عوام میں لانے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کے جلسوں اور ریلیوں کا انعقاد کرتے ہوئے بی جے پی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ پرینکا گاندھی مسلسل ان دو ریاستوں کے دورے کر رہی ہیں۔ دوسرے قائدین بھی ان ریاستوں میں پارٹی کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں لیکن پرینکا گاندھی تواتر سے دورے کر رہی ہیں۔ یہی حکمت عملی کرناٹک میں بھی اختیار کی گئی تھی اور کانگریس کی انتخابی مہم کی روح رواں پرینکا گاندھی ہی تھیں جہاں کانگریس نے بی جے پی کو کراری شکست سے دوچار کرتے ہوئے اقتدار حاصل کرلیا تھا ۔ بی جے پی کو شکست دینے ہی کانگریس پارٹی نے راجستھان اور مدھیہ پردیش میں پرینکا گاندھی کو نمایاں طور پر انتخابی مہم کا چہرہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
ویسے تو راہول گاندھی اور دوسرے قائدین بھی ان دو ریاستوں میں کانگریس کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں لیکن سیاسی حلقوں میں یہ تاثر عام ہوتا جا رہا ہے کہ پرینکا گاندھی کی بھی عوامی مقبولیت کے گراف کو آگے بڑھانے کے مقصد سے انہیں ان دونوں ہی ریاستوں میں زیادہ تواتر کے ساتھ عوام میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ اس کے علاوہ کرناٹک اسمبلی انتخابات کے نتائج بھی پارٹی کے سامنے ہیں جہاں پرینکا گاندھی کو ہی اصل چہرہ بنایا گیا تھا اور وہاں پارٹی کو شاندار کامیابی حاصل ہوئی تھی ۔ پرینکا گاندھی جس طرح سے عوام سے رجوع ہو رہی ہیں۔ ان کی نبض کو سمجھنے کی کوشش کر رہی ہیں اور راست عوام کی بہتری اور سہولیات سے تعلق رکھنے والے وعدوں کی برسات کر رہی ہیں ان کو دیکھتے ہوئے عوام کا بھی پرینکا گاندھی سے رابطہ زیادہ مستحکم اور موثر ہونے لگا ہے ۔ راہول گاندھی نے بھارت جوڑو یاترا کا اہتمام کرتے ہوئے سارے ملک کا سفر کیا اور عوام میں ان کی شبیہہ میں بہت بڑی اور مثبت تبدیلی آئی ہے ۔ اب ان کے مخالفین بھی انہیں پپو قرار دینے کی بجائے ان کی سیاسی اہمیت اور ان کے سیاسی قد کا اعتراف کرنے لگے ہیں۔ راہول گاندھی کا ایک اہم مقام بننے لگا ہے ۔ اسی کی طرز پر عوام میں زیادہ تواتر سے پیش کرتے ہوئے پرینکا گاندھی کا بھی مقام بنانے اور ان کی عوامی مقبولیت کے گراف کو آگے بڑھانے کے منصوبے کے تحت کانگریس نے راجستھان اور مدھیہ پردیش میں انہیں انتخابی مہم کے اصل چہرے کے طور پر آگے بڑھایا ہے ۔
کانگریس حلقوں کا یہ تاثر ہے اور دعوی ہے کہ پرینکا گاندھی کی تقاریر اور ان کے جلسوں کا عوام میں اچھا رد عمل حاصل ہو رہا ہے اور عوام کانگریس پارٹی سے قریب ہوتے جا رہے ہیں۔ کرناٹک کے نتائج سے قطع نظر دیکھنا یہ ہے کہ ہندی بولنے والی ان ریاستوں میں جب انتخابی نتائج سامنے آئیں گے تو پرینکا گاندھی کا اس پر کتنا اثر دکھائی دے گا ۔ کانگریس کے انتخابی امکانات اگر بہتر ہوتے ہیں اور پارٹی کامیابی حاصل کرتی ہے تو پھر پرینکا گاندھی کا سیاسی قد اور بھی بلند محسوس کیا جائیگا اور پارٹی کے امور میں ان کی اہمیت میں اضافہ ہوجائیگا ۔ مستقبل کی حکمت عملی کے پیش نظر یہ فیصلہ پارٹی کے حق میں کتنا بہتر ہوگا یہ نتائج سے ہی پتہ چلے گا ۔