ویلنگٹن-نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں جو ہوا وہ ہمارے ملک کی پہچان نہیں، سانحے کے بعد جو ردعمل سامنے آیا اْس کی مثال نہیں ملتی۔
نیوزی لینڈ میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے جیسنڈا آرڈرن کا کہنا تھا کہ مساجد پر فائرنگ دہشت گردی تھی جس میں نیوزی لینڈ کی مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنایا گیا۔ اْن کا کہنا تھا کہ جو کچھ کرائسٹ چرچ میں ہوا وہ نیوزی لینڈ نہیں کیونکہ نیوزی لینڈ سب کو ساتھ لے کر چلنے والا ملک ہے۔
ایک روز قبل نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے اعلان کیا تھا کہ مساجد پر حملوں کی تمام پہلوؤں سے مکمل تحقیقات کی جائیں گی، انہوں نے رائل کمیشن بنانے کا اعلان بھی کیا تاکہ اصل ذمہ داران تک پہنچا جائے۔
اْن کا کہنا تھا کہ سانحہ کرائسٹ چرچ واقعے کی تحقیقات کے لیے رائل کمیشن تشکیل دینے کا ایک مقصد یہ بھی معلوم کرنا ہے کہ مستقبل میں مزید حملوں کی روک تھام کے لیے ریاست کو کیا اقدامات کرنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
جیسنڈا ایرڈن کا کہنا تھا کہ متاثرین حکومت اور ریاست سے یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ مسجد پر حملہ کیسے اور کیوں ہوا؟۔
اْن کا کہنا تھا کہ کرائسٹ چرچ معاملہ صرف مسلمانوں کا نہیں ہے، حکومت اور ایوان نے تمام پہلوؤں سے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے، رائل کمیشن سنگین ترین واقعات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیا جاتا ہے اور ہم اس حملے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے پریس کانفرنس کے دوران آٹومیٹک اورسیمی آٹومیٹک اسلحے پرپابندی کا اعلان کیا تھا،
جیسنڈا ایرڈن کا کہنا تھا کہ شہری ممنوع اسلحے سے متعلق پولیس سے رابطہ کریں اور خود کار ہتھیار واپس کریں۔ یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشت گرد حملے ہوئے تھے جس کے نتیجے میں خواتین وبچوں سمیت 50 نمازی شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے، پولیس نے چوبیس گھنٹے کے اندر مرکزی حملہ آور کو گرفتار کرلیا تھا جس کی شناخت 28 سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے نام سے ہوئی تھی،
حملہ آور آسٹریلوی شہری تھا جس کی آسٹریلیا نے بھی تصدیق کردی تھی۔