وینچر غیر منظور ، ہائیکورٹ کے احکامات پر عمل ، رجسٹریشن کے باوجود حکومت کی کارروائی پر خریداروں کی برہمی
حیدرآباد۔2۔اپریل (سیاست نیوز) پرانے شہر کے نواحی علاقہ کرسٹل ٹاؤن شپ میں موجود 200 عمارتوں کو منہدم کیا جائے گا اور ابتدائی طور پر اس وینچر میں زیر تعمیر عمارتوں کی انہدامی کاروائی کو مکمل کرنے کے اقدامات کئے جائیں گے۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد نے بندلہ گوڑہ میں واقع کرسٹل ٹاؤن شپ میں انہدامی کاروائی کا آغاز کرتے ہوئے یہ بات بتائی اور کہا کہ 44 ایکڑ پر محیط اس وینچر کو منظوری حاصل نہیں ہے اور اس وینچر کے متعلق تلنگانہ ہائی کورٹ کے احکامات موجود ہیں اور علاقہ کے مکینوں کو بلدیہ کی جانب سے مسلسل نوٹسوں کی اجرائی عمل میں لائی جاتی رہی ہے ۔ بلدی عہدیداروں نے گذشتہ یوم کرسٹل ٹاؤن شپ بندلہ گوڑہ میں بڑے پیمانے پر کاروائی کرتے ہوئے بھاری پولیس کی نگرانی میں کئی بلڈوزرس کی مدد سے انہدامی کاروائی کا آغاز کیا اور کہا کہ اس ٹاؤن شپ میں 200 عمارتوں کی نشاندہی کرتے ہوئے انہیں نوٹس جاری کردی گئی ہے اور ان کی جانب سے اب تک کسی بھی طرح کا جواب موصول نہیں ہوا ہے اس کے بعد ہی بلدیہ نے اس وسیع و عریض وینچر میں انہدامی کاروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ کرسٹل ٹاؤن شپ میں جائیداد خرید کر اپنے مکان تعمیر کرنے والوں کا کہناہے کہ اگر وینچر غیر قانونی اور غیر منظورہ ہے تو فروخت کے وقت سرکاری محکمہ جات نے کیوں خاموشی اختیار کی اور کس طرح سے ان جائیدادوں کا رجسٹریشن کیا گیا ! مکینوں کی جانب سے کئے جانے والے اس استفسار پر بلدی عہدیداروں نے بتایا کہ وہ عدالت کے احکامات پر عمل آوری کو یقینی بنارہے ہیں ۔ اس انہدامی کاروائی کے لئے ٹاؤن شپ میں بھاری پولیس بندوبست کیا گیا تھا اس کے باوجود بھی کرسٹل ٹاؤن شپ کے مکینوں نے جی ایچ ایم سی کی کاروائی کے خلاف احتجاج کیا اور نعرے لگائے ۔ پرائیڈ انڈیا کی جانب سے فروخت کئے گئے اس وینچر اور کمپنی کے ذمہ داروں پر متاثرین نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر منظورہ لے آؤٹ کے سلسلہ میں انہیں یہ کہا گیا تھا کہ اس وینچر میں موجود اراضیات کو باقاعدہ بنانے کے لئے ایل آر ایس کے تحت درخواستیں داخل کی جاچکی ہیں لیکن اب جب بلدی عہدیداروں کی جانب سے 200 عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں ان کے مطابق منہدم کیا جانا ہے ان کے مالکین ایل آر ایس کی درخواستوں کے موقف کے متعلق آگہی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن انہیں کوئی جواب نہیں دیا جا رہا ہے جو کہ انہیں بے گھر کرنے کے مترادف ہے۔انہدامی کاروائی کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو پولیس کی جانب سے حراست میں لیا گیااور محکمہ پولیس کے عہدیداروں نے انتباہ دیا کہ اگر کوئی بلدیہ کی اس انہدامی کاروائی میں خلل پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے خلاف سرکاری کام میں مداخلت کے الزامات کے تحت مقدمات درج کئے جائیں گے۔م
اس پراجکٹ کے سلسلہ میں عرصہ دراز سے شکایات و تنازعات کا سلسلہ جاری تھا لیکن اب بلڈوزر کے ذریعہ کی جانے والی کاروائی نے مقامی عوام میں خوف و ہراس کی لہر پیدا کردی ہے۔