میڈیکل شاپس پر بھی دباؤ، سگریٹ، پانی، گٹکھا کی کھلے عام فروختگی کی چشم پوشی
حیدرآباد : کرفیو کے اوقات کے دوران دونوں شہروں حیدرآبادو سکندرآباد میں ڈاکٹرس کے کلینکس پر موجود مریضوں کو محکمہ پولیس کی جانب سے ہراساں کئے جانے کی شکایات موصول ہونے لگی ہیں جبکہ پرانے شہر کے کئی علاقوں میں رات دیر گئے سگریٹ ‘ پان‘ گٹکھا فروخت کیا جا رہاہے لیکن محکمہ پولیس کی جانب سے ان سرگر میوں کو بند کروانے کے بجائے ڈاکٹرس کے کلینکس اور میڈیکل شاپس کو بند کروایا جانے لگا ہے جبکہ کرفیو کے اوقات کار میں انہیں مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے اس کے باوجود شہر کے کئی علاقو ںمیں میڈیکل شاپس اور ڈاکٹرس کو پولیس ہراسانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ کرفیوکے اوقات کار کے دوران فوڈ ڈیلیوری کی بھی اجازت ہے لیکن دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں ہوٹل مالکین کی جانب سے کرفیو کے اوقات کے ساتھ اپنے کاروبار بند کردیئے جا رہے ہیں او رکہا جا رہاہے کہ کرفیو کے دوران فراہم کی جانے والی آن لائن فوڈ ڈیلیوری کے لئے ہوٹل کھلا رکھنے کی صورت میں جو اخراجات ہو رہے ہیںان کی پابجائی مشکل ہے اسی لئے وہ اپنے کاروبار کو کرفیو کے ساتھ ہی بند کرنے لگے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں محکمہ پولیس کی جانب سے جس طرح کی ہراسانی کا سامنا ڈاکٹرس اور میڈیکل شاپس کے مالکین اور کلینکس میں ڈاکٹرس کو دکھانے کے لئے پہنچنے والوں کو کرنا پڑرہا ہے ان ہراسانیوں کو فوری بند کرنے کے اعلیٰ عہدیداروں کی جانب سے اقدامات کئے جانے چاہئے کیونکہ پان ڈبوں ‘ سگریٹ اور دیگر اشیاء کی فروخت کی آزادی اور ضروری اشیاء اور جان بچانے والی ادویات کی فروخت کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات پر روک لگانے کی کوشش سے پولیس کی ساکھ متاثر ہونے لگی ہے کہ جبکہ کورونا وائر س کے دور میں محکمہ پولیس بھی فرنٹ لائن وارئیر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہے لیکن بعض عہدیداروں کے سبب ہونے والی محکمہ کی بدنامی کو روکنے کے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔ ڈاکٹرس کے کلینکس پر اعتراض کرنے والے پولیس اہلکاروں کا کہناہے کہ کلینکس کے باہر ہجوم دیکھاجارہا ہے اسی لئے پولیس کی جانب سے کاروائی کا انتباہ دیا گیا ہے ۔ ڈاکٹرس اور مریضوں کا کہناہے کہ سماجی فاصلہ کی برقراری پر جہاں تک ممکن ہوسکے توجہ دی جا رہی ہے اور ماسک کے لزوم پر عمل کروایا جا رہاہے لیکن اس کے باوجود مریضوں اورمیڈیکل شاپس مالکین کو ہراسانی وبائی امراض کے اس دور میں درست نہیں ہے۔