جے ڈی ایس رکن اسمبلی بی ایم فاروق نے چیرمن کرناٹک اسمبلی کی عمارت میں نماز کے لئے جگہ کی مانگ پر مشتمل مکتوب تحریر کرنیکے بعد یہ سامنے آیاہے۔
بنگلورو۔دائیں بازور گروپ سری رام سینا نے کہاکہ اگر کرناٹک میں کانگریس حکومت ودھان سدھا کے اندر نماز ادا کرنے کی اجازت دیتی ہے تو وہ بڑے پیمانے پر احتجاج منظم کریں گے۔
دھرواڑ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران رپورٹر س سے بات کرتے ہوئے سری رام سینا کے بانی پرمود موتھالک نے کہاکہ ”اگر نماز کی اجازت دی گئی‘ تو ہم ودھان سدھا میں ہرروزہنومان چالیسا کا جاب کریں گے“۔
اس بات پر زوردیتے ہوئے کہاکہ کانگریس حکومت ”مکمل مخالف ہندو“ ہے موتھالک نے کہاکہ ”ہم سب جانتے ہیں کس طرح کانگریس پارٹی نے قوم کو تباہ کیا ہے۔ ودھان سدھا کوئی مکہ یا مدینہ نہیں ہے۔
ہر کوئی ایک دوسرے مطالبات کے ساتھ ائیگا۔اگر نماز کی اجازت دی جاتی ہے تو ہم ہنومان چالیسا کا جاب اور بڑے پیمانے کے احتجاج منظم کریں گے۔ سارا کرناٹک جل اٹھے گا“۔انہو ں نے مزیدکہاکہ رام سینا یونیفارم سیول کوڈ کے نفاذ کی حمایت کرتی ہے۔ موتھالک نے کہاکہ ”اس کو نافذ کیاجانا چاہئے۔ کرناٹک کے تمام اضلاعوں میں ہم دستخطی مہم چلائیں گے۔
اس مہم کی شروعات مذہبی لوگوں‘ وکلاء‘ ڈاکٹرس اور دیگر اہم شخصیات سے شروع ہوگا۔ ائین میں یونیفارم قانون کا ذکر کیاگیاہے مگر 72سالوں تک کو نافذ العمل نہیں کیاگیاہے۔مسلمانوں کی آؤ بھگت کی کانگریس کی پالیسی اس کی وجہہ ہے۔
ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ 20سالوں سے یونیفارم قوانین نافذ کرنے کے متعلق بات کررہی ہیں۔ کسی بھی دوسرے ملک میں دو قوانین نہیں ہیں صرف ہندوستان ہی اس پر عمل کرتا ہے“۔
جے ڈی ایس رکن اسمبلی بی ایم فاروق نے چیرمن کرناٹک اسمبلی کی عمارت میں نماز کے لئے جگہ کی مانگ پر مشتمل مکتوب تحریر کرنیکے بعد یہ سامنے آیاہے۔تاہم چیرمن نے چیمبر میں نماز کی درخواست پر اب تک کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔
وہیں ایوان میں لاء اور پارلیمانی امور کے وزیر ایچ کے پٹیل نے کہا تھا کہ وہ چیرمن اور متعلقہ لوگوں سے اس موضوع پر ایک اجلاس کا انعقاد عمل میں لائیں گے۔