مذکورہ اپوزیشن نے بومائی حکومت پر تاریخ کے ساتھ توڑ مروڑ کرنے کا الزام لگایاہے اور انہیں آر ایس ایس کا غلام کہاجارہا ہے۔
بنگلورو میں آر ایس ایس کارکنوں نے کانگریس کی جانب سے لگائے گئے ٹیپو سلطان کے پوسٹرس کو بھی پھاڑ دیاہے۔کرناٹک میں 14اگست کے روز دن کی شروعات ریاست کے اہم اخبارات کہ صفحہ اول پر ریاست کی برسراقتدار بی جے پی حکومت کی جانب سے دئے گئے اشتہار کا مشاہدہ کرنے کے ساتھ ہوئی جس میں 75ویں یوم آزادی کے موقع پرشہریوں کو مبارکباد پیش کی گئی ہے۔
اس میں توجہہ دلانے والی بات یہ ہے کہ ملک کے پہلے وزیراعظم‘ مجاہد جنگ آزادی پنڈت جواہر لال نہرو موجود نہیں ہی ں اور ہندوتوا تنظیم”ہندو مہاسبھا“ کے بانی ونائیک دامودر ساورکر مجاہدین جنگ آزادی کی فہرست میں موجود ہیں۔
اس فہرست میں بھگت سنگھ‘ مہاتما گاندھی‘ سبھاش چندر بوس‘ مولانا عبدالکلام آزاد‘ بی آر امبیڈکر اور دیگر مجاہدین آزادی وغیرہ شامل ہیں۔اس میں کرناٹک کے مجاہدین آزادی جیسے کتور چیناما‘ کرناڈ سادسیو راؤ‘ اور این ہاردیکر بھی شامل ہیں۔ تاہم میسور کا شیر ٹیپو سلطان کا نام اس فہرست میں جگہ حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔
سدارامیہ نے بومائی کو تنقید کا نشانہ بنایا
اتوار کے اخبار میں شائع سرکاری اشتہار میں مجاہدین جنگ آزادی کی فہرست میں سابق وزیراعظم جواہر لال نہرو کی عدم شمولیت پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کانگریس نے بی جے پی کی کرناٹک حکومت پر برہمی کا اظہار کیا‘ اس کے لیڈر سدارامیہ نے چیف منسٹر بسوراج بومائی کو ”آر ایس ایس غلام“ قراردیاہے۔
اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں سدارامیہ جو اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بھی ہیں نے اشتہار میں شامل وی ڈی ساورکر پر بھی حملہ کیا‘ انہیں برطانوی عہدیدراوں سے رحم کی گوہار لگانے والا اور اپنی بقاء کے لئے انگریزوں کی ”کٹھ پتلی“ کے طور پر کام کرنے والا قراردیاہے۔
انہوں نے آر ایس ایس پر یہ بھی الزام لگایاکہ نہرو سے ان کی نفرت کی وجہہ وہ کھل کر فرقہ پرستی کی مخالفت کرتے اور گاندھی کے قاتلوں سے نفرت کرتے تھے اورانہوں نے ان پر امتناع عائد کردیاتھا‘ سدارامیہ نے استفسار کیاکہ ”مگر تمہارے ساتھ کیاغلط کیاہے؟ مسٹر بومائی؟“۔
کانگریس کے ریاستی صدر ڈی کے شیو ا کمار نے بھی حکومت پر تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کا الزام لگایا‘ کہاکہ اس کی توقع بومائی سے نہیں تھی۔ انہوں نے کہاکہ ”کیانہرو کو شامل کرنے مسٹر سی ایم آپ کے لئے توہین آمیزبات تھی؟ آپ تاریخ بدل نہیں سکتے۔
جیل میں رہنے اور اپنی (نہرو کی) جائیداد دینے کے علاوہ وہ ملک کے پہلے وزیراعظم تھے اور ان کی معیاد کے دوران ائین اور قومی پرچم آیاہے۔
انہوں نے سب کچھ دیاہے۔ میں نہیں سمجھا کہ آپ نے ایسا کیوں کیاہے۔ یہ کرناٹک کی تہذیب نہیں ہے“
ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوے کہ ہندوستان کی جنگ آزادی میں ان کے تعاون کی بات آتی ہے تو انہیں نظر انداز کیا گیاہے۔
اگست13کے روز اج تک کی اینکر شویتا سنگھ کے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر ایک ویڈیو اپلوڈ کیاتھا جس میں وہ ایک پرانے ویڈیوکے سامنے کھڑی ہیں جو نئے آزاد ہندوستان کا تھا مگر اس میں مکمل طور پر نہرو کو چھپا دیاگیاتھا۔
ہندوتوا کارکنان نے ٹیپو سلطان کے ہورڈنگ کو پھاڑ دیا
بنگلورو میں ہندوتوا کارکن پونیت کیریہالی او راس کے دوستوں نے ہڈسن سرکل پر ٹیپوسلطان کے ہورڈنگس کو پھاڑ دیا۔ ایک ویڈیو سوشیل میڈیاپر وائیرل ہوا ہے جس میں برہم کیریہالی 2016میں کرناٹک ہائیکورٹ کے ایک مشاہدہ کا حوالہ دیے رہا ہے جس میں کہاگیاتھا کہ میسور کے سابق حکمران ایک بادشاہ تھا وہ مجاہدآزادی نہیں تھا۔
کیریہالی نے کہاکہ ”ہم نے صبح ان پوسٹرس کو دیکھا ہم کچھ بھی نہیں کرنا چاہتے تھے کیونکہ یہ آزادی کا موقع ہے او رہم کسی بھی ہنگامہ کے اس موقع پر حق میں نہیں ہیں۔ مگر شیواموگا میں ویر ساوکر کے پوسٹرس کونقصان پہنچایاگیا۔ لہذا ہم اس (ٹیپو سلطان)کے پوسٹرس کی اجازت کیوں دیں“۔
اس کے بعد پھر اس نے ہورڈنگس کو پھاڑی کا سلسلہ وندے ماترم‘ جے شری رام‘ بھارت ماتاکی جئے اور ہندوستان زندہ آباد کے نعروں کے ساتھ جاری رکھا۔ مذکورہ ہورڈنگس کو انڈین نیشنل کانگریس(ائی این سی) کرناٹک نے ملک کی 75ویں یوم آزادی کے موقع پر لگائے تھے۔