کرناٹک۔ مدرسہ میں پوجا کرنے والے چار افراد گرفتار 9پر مقدمہ درج

,

   

محمد شفیع الدین جو مسجد کمیٹی کے رکن ہیں کی شکایت کے بموجب جمعرات کی ابتدائی ساعتوں میں جب ایک جلوس”درگا“ مورتی لے کر مسجد کے پاس سے گذر رہا تھا اس وقت یہ واقعہ پیش آیاہے۔


پولیس کا کہنا ہے کہ ضلع بدر میں ایک دسہرے جلوس میں حصہ لینے والوں کے ایک گروپ نے ایک تاریخی مسجد میں داخل ہوکر جمعرات کی ابتدائی ساعتوں میں پوجا کرنے والوں کے ایک گروپ میں شامل نوافراد پر مقدمہ درج اور چار افراد کوگرفتار کرلیاہے۔

واقعہ چہارشنبہ کے روز پیش آیا ہے۔ اس واقعہ کی تصویریں او رویڈیوز سوشیل میڈیا پروائیرل ہوئی ہیں۔محمد شفیع الدین جو مسجد کمیٹی کے رکن ہیں کی شکایت کے بموجب جمعرات کی ابتدائی ساعتوں میں جب ایک جلوس”درگا“ مورتی لے کر مسجد کے پاس سے گذر رہا تھا اس وقت یہ واقعہ پیش آیاہے۔

شکایت میں الزام لگایاگیا ہے کہ 60سے زائد لوگ آثار قدیمہ کی اہم عمارت میں قفل توڑ کرداخل ہوگئے اور موافق ہندو نعرے لگائے اور اندر ’گولال“ بھی پھینکا۔کسی کو بھی خبر کرنے پر وہاں پر موجود سکیورٹی جوان کوہجو م نے دھمکی بھی دی ہے۔

اپنی شکایت میں شفیع الدین نے کہاکہ شر پسندوں کا مقصد امن و ہم آہنگی کو متاثر کرنا اور ضلع ہیڈکوارٹرس شہر میں تشدد کو ہوا دینا ہے جو طویل عرصہ سے یہاں پرسرگرم ہیں۔

انہوں نے سرکاری آثار قدیمہ او رمذہبی مقامات میں داخل ہوکر وہاں پر تصویریں اور مجسمے نصب کررہے ہیں۔شفیع الدین نے اپنی اس شکایت میں الزام لگایاکہ ”یہ بھی آپ کی جانکاری میں لایاجارہا ہے کہ ان افراد نے ملک کے خلاف نعرے لگائے اور دیگرطبقات کو مشتعل کرنے کی کوشش کی ہے“۔

اس کے علاوہ انہوں نے یو اے پی اے کے تحت ان پر مقدمہ درج کرنے کی پولیس سے درخواست کی ہے۔

عظیم ثقافت تعمیر کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے مذکورہ مدرسہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی زیر نگرانی چل رہا ہے۔ اس مدرسہ کی تعمیر1460اے ڈی میں ہوئی اس کو ہندوستان کے اہم تعمیراتی شاہکاروں میں سے ایک تسلیم کیاجاتا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ ہندوتوا برگیڈ جس نے محفوظ عمارت میں قفلو ں کوتوڑ کرداخل ہوئے ”جئے شری رام“ اور جئے ہندو راشٹریہ“ کے نعرے لگائے اور ہندو ریتی رواج کے مطابق عمارت کے ایک کونے میں پوجا بھی کی ہے۔

تصویریں او رویڈیو میں عمارت کی سیڑھیوں پر ایک بڑے گروپ کو کھڑا دیکھا گیاہے۔ نو مقدمات اس ضمن میں درج کئے گئے ہیں اور اسواقعہ میں ملوث تین افراد کو تحویل میں لے لیاگیاہے۔ بیدر میں مسلم تنظیموں نے اس واقعہ پراحتجاج کیا ہے۔

انہوں نے ملزمین کے خلاف کاروائی کی مانگ کی اورجمعہ کی نماز کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج کی دھمکی بھی دی ہے۔ اے ائی ایم ائی ایم صدر اسدالدین اویسی نے بھی واقعہ کی مذمت کی۔

انہوں نے کہاکہ ”شدت پسندوں نے گیٹ کا تالاتوڑ کر تاریخی محمد گاون مسجد اورمدرسہ کی بے حرمتی کرنے کی کوشش کی ہے“۔



چیف منسٹر بسوراج بومائی اور بیدر پولیس سے مخاطب ہوکر انہو ں نے استفسار کیاکہ ”ایسا کیسے ہونے دے سکتے ہیں آپ؟بی جے پی مسلمانوں کو نیچا دیکھانے کے لئے ایسی سرگرمیوں کو انجام دے رہی ہے“۔