سینکڑوں کی تعداد میں پچھلے ہفتہ منگلور شہر میں کیمپس فرنٹ آف انڈیا(سی ایف ائی) کے زیر اہتمام حجاب پہننے کے اپنے حق کی مانگ کے ساتھ ایک جلوس نکالاتھا۔ سپریم کورٹ میں یہ معاملہ زیر التواء ہے۔
بنگلورو۔کرناٹک حکومت سے دکشانا کنڈا میں پری یونیورسٹی کالجوں کی قیام کی اجازت کی مانگ کم ازکم 13مسلم اداروں نے کی ہے جہاں پر مسلم طالبات کو کلاس روموں میں حجاب کے استعمال کی اجازت ہوگی۔
محکمہ تعلیمن کے ذرائع کے مطابق تمام درخواستیں اس منشاء کے ساتھ دائر کی گئی ہے کہ ساحلی ضلع دکشانا کنڈا میں پی یو کالجوں (پی یو سی سال اول اور دوم) قائم کرنے کی مانگ کیاجاسکے جہاں سے کرناٹک میں حجاب کے لئے احتجاج کی شروعات ہوئی تھی۔
حالانکہ مسلم طلبہ کی اکثریت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کی تعمیل کی ہے جس میں کسی بھی مذہبی نشانہ کو نمائندگی کرنے والے لباس سے منع کیاگیا ہے اور کلاسیس میں حجاب کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے‘ لڑکیوں کا ایک دھڑا حجاب کے استعمال پر اب بھی زوردے رہا ہے۔
انہوں نے اپنی تعلیم کو منقطع کردیا ہے کیونکہ تعلیمی اداروں نے کلاس روموں میں حجاب کے ساتھ انہیں آنے سے منع کردیاہے۔حکومت کے احکامات نے کالج ڈیولپمنٹ کمیٹیوں کو مزید طاقتور بنادیا ہے تاکہ وہ قواعد وضوابط کی ترتیب عمل میں لاسکیں۔کم ازکم 14درخواستیں دکشانا کنڈا ضلع میں پی یو کالجوں کے قیام کی داخل کی گئی ہیں جس میں سے 13مسلم تعلیمی اداروں نے داخل کی ہیں۔
اب تک ایک ہی مسلم ادارے کو پی یو کالج قائم کرنے کی اجازت دی گئی ہے‘ جس کی تصدیق ذرائع سے بھی ہوئی ہے۔ مسلم کمیونٹی سے یہاں پر اپنی طالبات کے لئے علیحدہ کلاسیس قائم کرنے کی مانگ کی گئی ہے تاکہ وہ بنا حجاب کے کلاسیس میں شریک ہوسکیں۔
سینکڑوں کی تعداد میں پچھلے ہفتہ منگلور شہر میں کیمپس فرنٹ آف انڈیا(سی ایف ائی) کے زیر اہتمام حجاب پہننے کے اپنے حق کی مانگ کے ساتھ ایک جلوس نکالاتھا۔
سپریم کورٹ میں یہ معاملہ زیر التواء ہے۔حجاب پر اڈوپی پر ی یونیورسٹی گرلز کالج سے شروع ہونے والے چھ لڑکیوں کا احتجاج ریاست بھر میں پھیل گیا اور عالمی سرخیوں بٹورنے لگاتھا۔
یہ بحران ریاست میں سماجی بے چینی اورنظم ونسق کے لئے ایک خطرہ بن گیاتھا۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے ایک تین رکنی خصوصی بنچ تشکیل دی جس نے حجاب پہننے کی اجازت پر مشتمل مسلم لڑکیوں کے درخواستوں کو مسترد کردیاتھا۔
مذکورہ کرناٹک کی برسراقتدار بی جے پی حکومت نے کلاس روموں میں اسٹوڈنٹس کے حجاب کے استعمال پر پابندی عائد کردی تھی۔