بنگلورو۔برسراقتدار بی جے پی کی جانب سے پری یونیورسٹی کورس(پی یو سی) دوم کا نصابی کتاب نظر ثانی کمیٹی جس کی نگرانی دائیں بازو نظریہ کے حامل روہت چکراتیرتھا کررہے ہیں‘ کرناٹک میں اس سے ہلچل پیدا ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع کے بموجب یہ پیش رفت ایسے وقت میں منظرعام پر ائی ہے جو کنڈا زبان کی نصاب کتابیں اول سے ایس ایس ایل سی (دسویں جماعت) تک اور سوشیل سائنس کی نصابی کتابیں برائے چھٹی تا دسویں میں نظر ثانی پہلے ہی تنازعہ کاشکار ہوگیاہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے پی یو سی سال دوم کے لئے تجویز کردہ سوشیل سائنس کی نصابی کتاب کے 4.2سبق ’نئے مذاہب کا جنم‘پر نظر ثانی کی ذمہ داری کمیٹی کو تفویض کرنے کی ہدایت دی ہے۔
ذرائع نے وضاحت کی ہے کہ وزیرتعلیم بی سی ناگیش نے 17فبروری 2022کو اس ضمن میں ایک مکتوب اس محکمہ کے پرنسپل سکریٹری کے نام تحریر کیاتھا۔
مذکورہ سبق4.2برائے پی یو سی سال دوم سوشیل سائنس کی کتاب میں جس کا عنوان ’نئے مذاہب جین ازم اور بدھ ازم کا جنم‘ہے کا کہنا ہے کہ ابہام‘ پجاریوں کا غلبہ‘ جانوروں کی قربانی‘ پوجا‘ ذات پات کا نظام افسانوں کی پیدائش نے نئے مذاہب کو جنم دیاہے۔
اس تشریح نے تنازعہ کو ہوا دی ہے۔منسٹر ناگیش نے مکتوب میں لکھا ہے کہ تاریخ کی کتاب کے سبق4.2سے متعلق ایک شکایت مصول ہوئی ہے جس میں ایک مخصوص مذہب کے جذبات کوٹھیس پہنچنے کی شکایت کی گئی ہے۔
مذکورہ نظر ثانی کمیٹی زیر نگرانی چیرمن روہت چکراترتا ہیں کی پرائمری اورسکنڈری اسکول کی کتابوں پر نظر ثانی کے لئے تشکیل دی گئی ہے۔
مجاہد جنگ آزادی بھگت سنگھ‘ سماجی جہدکار نارائن گاو‘ میسور کے بادشاہ ٹیپوسلطان کے مضامین ہدف کردینے کا الزام لگاتے ہوئے اپوزیشن قائدین نے اس پر پہلے ہی تشویش کا اظہار کیاہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے آر ایس ایس کے بانی کے بی ہیڈگوار کی تقریروں کو سبق میں شامل کرنے پر بھی اعتراض جتایاہے۔ اب یہ معاملے پر بھی ان کی مخالفت متوقع ہے۔