کرناٹک الیکشن :جنوبی ہند کی سیاست میں بی جے پی رہے گی یا صفایا !

,

   

حیدرآباد۔5۔اپریل(سیاست نیوز) بھارتیہ جنتا پارٹی جنوبی ہند میں کرناٹک کو ابتداء سے ہی ’’ گیٹ وے آف ساؤتھ انڈیا‘‘ قرار دیتی آئی ہے اور اب کرناٹک انتخابات میں کامیابی کے حصول کے لئے نہ صرف ’’سام ‘ دام ‘ ڈنڈ ‘ بھید ‘‘ پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے بلکہ بی جے پی کی ناکام پالیسیوں اور حکمرانی سے عاجزآچکے اکثریتی طبقہ کی تعداد میں ہونے والے اضافہ سے بھی بی جے پی قائدین پریشان ہیں لیکن ان کی تمام پریشانیوں کا ایک علاج ’’مسلم ووٹ‘‘ کی تقسیم ہے جو انہیں کامیاب کر رہا ہے۔ سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ مسلم ووٹ کی تقسیم کے لئے کسی ایک سیاسی جماعت کو ذمہ دار قرار دیا جانا درست نہیں ہے کیونکہ اپنی ریاست اور شہر سے باہر جاکر مقابلہ کرنے والی سیاسی جماعت کو حاصل ہونے والے ووٹوں سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ انہیں جو ووٹ حاصل ہورہے ہیں وہ مسلم ووٹ کو تقسیم نہیں کر رہے ہیں اسی لئے انہیں ’’ووٹ کٹوا‘‘ قراردیا جانا درست نہیں ہے ۔ سیاسی مبصرین کی رائے اس معاملہ میں اب تبدیل ہونے لگی ہے اور وہ کہہ رہے ہیں کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کو اب مسلم یا سیکولر ووٹ کی تقسیم سے زیادہ اکثریتی و ہندو ووٹ کو متحد کرتے ہوئے اسے اپنی جانب راغب کرنے کی فکر لاحق ہے اور اس کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے مسلم سیاسی جماعتوں اور قائدین کے ذریعہ اکثریتی طبقہ میں خوف پیدا کرنے والی تقاریر اور شعلہ بیانی کے ذریعہ ان ہندو طبقہ کے رائے دہندوں میں احساس عدم تحفظ پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ پڑوسی ریاست کرناٹک میں بی جے پی ‘ کانگریس کے درمیان جاری راست مقابلہ کے دوران جے ڈی ایس کی اہمیت میں اضافہ کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے اور دوسری جانب عام آدمی پارٹی بھی کرناٹک اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کر رہی ہے جبکہ ملک کے بیشتر اداروں کی جانب سے کئے گئے عوامی رائے پر مبنی پولس کے نتائج سے یہ بات واضح ہورہی تھی کہ کرناٹک میں کانگریس کو بی جے پی پر سبقت حاصل ہوگی لیکن گذشتہ یوم صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کرناٹک اسمبلی انتخابات میں 25 امیدوار میدان میں اتارنے کا اعلان کردیا ہے اور مجلس کے اس اعلان سے کرناٹک اسمبلی میں مسلم نمائندگی میں اضافہ کا دعویٰ کیا جار ہاہے جبکہ سیکولر اپوزیش جماعتوں کے امیدواروں کے درمیان سیکولر اور مسلم ووٹوں کی تقسیم کے ساتھ اب اکثریتی ووٹوں کو متحد ہونے اور ’ہندو توا‘ کے نام پر بھارتیہ جنتا پارٹی کے استحکام کو یقینی بنانے اور کرناٹک میں بی جے پی کو اقتدار دلوانے کی کوششیں تیز ہونے لگی ہیں۔ جے ڈی ایس جو کہ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کی جانب سے قومی سیاسی جماعت بھارت راشٹر سمیتی کے قیام کے اعلان کے ساتھ ہی ان کا خیر مقدم کرتی آئی ہے اس کے ساتھ مجلس نے کرناٹک اسمبلی انتخابات میں اتحاد کے امکانات کا جائزہ لینے کا اعلان کیا ہے جبکہ جے ڈی ایس سابق میں کانگریس اور بی جے پی دونوں سے اتحاد کرتے ہوئے اقتدار میں رہ چکی ہے۔م