بی جے پی پر جمہوری طور پر منتخب حکومت کی بے دخلی کی کوششوں کا الزام، راجیہ سبھا اور لوک سبھا اجلاس ملتوی
نئی دہلی۔10 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) کرناٹک میں پیداشدہ مالی بحران اور جنتال دل (ایس)۔ کانگریس مخلوط حکومت کو خاتمہ کے دہانے تک پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کانگریس اور دیگر جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ نے آج زبردست شوروغل نعرہ بازی اور ہنگامہ آرائی کی جس کے نتیجہ میں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی بری طرح متاثر ہوئی۔ دونوں ایوانوں کو کئی مرتبہ ملتوی کرنا پرا۔ راجیہ سبھا کا اجلاس کم سے کم تین مرتبہ ملتوی ہوا۔ ایوان بالا میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر آنند شرما نے کرناٹک بحران کا مسئلہ اٹھایا تاہم نائب صدر نشین ہری ونس نے کہا کہ وہ بجٹ کے سوا ککسی دوسرے مسئلہ پر بحث کی اجازت نہیں دیں گے اور انہوں نے کانگریس کے رکن پی چدمبرم کو بجٹ پر خطاب کرنے کا اشارہ کیا۔ تاہم این ڈی اے ارکان نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان کے درمیان میں جمع ہوگئے۔ وزیر پارلیمان امور پرہلاد جوش نے کہا کہ اگر ایوان کو کام کرنے نہیں دیا گیا تو پارلیمانی سیشن کو 26 جولائی کے بعد مزید توسیع دینا ناگزیر ہوجائے گا۔ کیوں کہ کئی امور کی تکمیل ضروری ہے لیکن ارکان کی مشکلات آرائی جاری رہی اور نائب صدر نشین نے کارروائی کو ملتوی کردیا۔ کرناٹک کے مسئلے پر کانگریس اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے بدھ کو وقفہ صفر کے دوران لوک سبھا میں ہنگامہ کیا اور دوپہر بعد 12بج کر 40منٹ پر ایوان سے باہر چلے گئے۔ وقفہ صفر کے دوران کانگریس رکن ادھیر رنجن چودھری نے مرکزی حکومت پر کرناٹک کی حکومت گرانے کی سازش کا الزام لگایا۔
اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ یہ مسئلہ وہ کل بھی اٹھاچکے ہیں۔اس کے بعد انہوں نے دوسرے رکن کا نام پکارا۔اس سے ناراض کانگریس کے رکن اسپیکر کی نشست کے قریب آکر ‘ہمیں انصاف چاہئے ’ کے نعرے لگانے لگے ۔ترنمول کانگریس،ڈی ایم کے اور بہوجن سماج پارٹی اور کچھ دیگر پارٹیوں کے رکن بھی اپنے مقامات پر کھڑے ہوکر ان کا ساتھ دے رہے تھے۔ بعد میں مسٹر برلا نے کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کو ان کی بات رکھنے کا موقع دیا۔ چودھری نے الزام لگایا کہ مہاراشٹر میں مارشل لا چل رہا ہے ۔کرناٹک کے وزیر آبپاشی ڈی کے شیوکمار نے ایک ہوٹل میں اپنی بکنگ کرائی تھی۔لیکن جب وہ پہنچے تو پولیس نے انہیں اندر جانے سے روک دیا۔ہوٹل کے افسران نے کہاکہ ان کی بکنگ منسوخ کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ شیوکمار ممبئی کے رین سینس ہوٹل جارہے تھے جہاں کرناٹک کانگریس کے استعفی دے چکے رکن اسمبلی ٹھہرے ہیں۔ چودھری نے کہا‘ایک منتخب ہوئے عوامی نمائندے کو اپنی ہی پارٹی کے ارکان اسمبلی سے ملنے نہیں دیا جاتا۔ہندوستان کی جمہوریت کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ ’’پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہاکہ کرناٹک کے وہ رکن اسمبلی اب کانگریس سے استعفی دے چکے ہیں۔ان کا استعفی ابھی قبول نہیں کیاگیا ہے ۔انہوں نے کہا،‘‘ارکان اسمبلی نے ممبئی کے پولیس کمشنر کو خط لکھ کر کہا ہے کہ انہیں ڈی کے شیو کمار سے خطرہ ہے ،اس لئے انہیں ہوٹل آنے کی اجازت نہ دی جائے۔
ان کی تحریری شکایت کی بنیاد پر ہی مسٹر شیوکمار کو ہوٹل میں داخل ہونے سے روکاگیا۔’’مسٹر جوشی نے یہ بھی کہا کہ کانگریس میں استعفی دینے کا سلسلہ پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی کے ذریعہ شروع کیاگیا ہے ۔ وزیر نے ابھی اپنا بیان پورا بھی نہیں کیا تھا کہ کانگریس،ترنمول ،ڈی ایم کے اور بی ایس پی کے رکن ایوان سے واک آؤٹ کرگئے ۔