ایک اڈیو کلپ میں ملزم ایک سینئر پولیس افیسر سے بڑے ہی بے ادبانہ انداز میں بات کرتے ہوئے وائرل بھی ہوا ہے
بنگلورو۔ کرناٹک میں برسراقتدار بی جے پی پر میسور میں ایک دلت عورت کی عصمت ریزی کے ملزمین کو بچانے کا مذکورہ کمیونٹی کی نمائندگی کرنے والوں نے الزام لگاتے ہوئے احتجاجی دھرنے کا انتباہ دیاہے۔
چہارشنبہ کے روز متاثرہ ایک انجینئرنگ گریجویٹ نے کے ایس منجوناتھ عرف سنترو روی کے خلاف میسور شہر کے وجئے نگر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی‘ اس کے شوہر کے ریاستی بی جے پی کی قیادت کے مبینہ قریبی تعلقات ہیں۔
مذکورہ واقعہ 2019میں پیش آیاتھا۔متاثرہ کا دعوی ہے کہ 2مارچ2019کو ایک نیوز پیپر میں اشتہار دیکھ کر وہ ملازمت کے لئے منجوناتھ کے گھر گئی تھی۔ مذکورہ ملزم نے انہیں ملازمت فراہم کی اور جب وہ کام کے لئے گئی تو اس کو منشیات ملاکر جوس کی پیشکش کی تھی۔
شکایت میں انہوں نے الزام لگایاکہ نیم بیہوشی کے عالم میں اس کی عصمت ریزی کی گئی اور فوٹوز نکال کر اس کوبلیک میل بھی کیاگیاہے۔ بعدازاں منجوناتھ نے اس کو جان سے مارنے کی دھمکی دی اور اور زبردستی اس کے ساتھ شادی کرلی۔
متاثرہ نے پولیس کوبتایاکہ شادی کے بعد بھی وہ مسلسل اس کو ہراساں کرتا او رپیٹتا رہا ہے۔واقعہ کی جانکاری ملتے ہیں دلت سنگھرش سمیتی کے ضلع کنونیر الاگوڈو شیو اکار نے انتباہ دیاکہ اگر برسراقتدار بی جے پی حکومت ملزم کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرتی ہے تووہ ریاست گیر احتجاج کریں گے۔
انہوں نے انتباہ دیاکہ”سنترو روی کے خلاف کاروائی کی جانی چاہئے۔ اس کا سیاسی رابطے ہیں‘مذکورہ حکومت کو چاہئے کہ وہ اس معاملے میں سنجیدگی اختیار کرے“۔ درایں اثناء جے ڈی (ایس)لیڈر اور سابق چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی نے منجو ناتھ پر تمام وزراء سے رابطے کا الزام لگایاہے۔
ایک اڈیو کلپ میں ملزم ایک سینئر پولیس افیسر سے بڑے ہی بے ادبانہ انداز میں بات کرتے ہوئے وائرل بھی ہوا ہے۔بات چیت میں وہ پولیس اہلکار سے کہہ رہا ہے کہ اسکو ”سر“ کہہ کر مخاطب کریں‘او رکہاکہ وزیراعلی بھی اسکو ”سر“ کر مخاطب کرتے ہیں۔