مختلف ریاستوں کے قوانین کا جائزہ ، بی جے پی حکومت میں تبدیلی مذہب کے نام مخصوص طبقات نشانہ
حیدرآباد۔29ستمبر(سیاست نیوز) تبدیلی مذہب کے نام پر اترپردیش سے شروع ہونے والی گرفتاریوں کا سلسلہ پڑوسی ریاست کرناٹک تک پہنچ چکا ہے اور حکومت کرناٹک کی جانب سے بھی جلد ہی انسداد تبدیلی مذہب قانون بنائے جانے کے امکانات ظاہر کئے جا رہے ہیں او رکہا جار ہاہے کہ کرناٹک میں حکومت کی جانب سے اترپردیش کے علاوہ جن ریاستوں میں انسداد تبدیلی مذہب قوانین کو روشناس کروایا گیا ہے ان کا جائزہ لیا جا رہاہے ۔ہندستان میں فی الحال تین ریاستوں اترپردیش ‘ ہماچل پردیش اور مدھیہ پردیش میں انسداد تبدیلی مذہب قوانین موجود ہیں اور تینوں ریاستوں میں علحدہ علحدہ قوانین ہیں جن کا حکومت کرناٹک کی جانب سے جائزہ لیا جا رہاہے۔چیف منسٹر کرناٹک بسواراج بومائی نے کہا کہ ان کی حکومت کی جانب سے جبری تبدیلی مذہب کو روکنے کیلئے قانون سازی کی تیاری کی جا رہی ہے۔ ان کے اس بیان کے ساتھ ہی کرناٹک میں بھی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔شمالی کرناٹک کے علاقہ یادگیر میں کرناٹک پولیس نے 4افراد کو جبری تبدیلی مذہب کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ مدھیہ پردیش ‘ اترپردیش اور ہماچل پردیش میں جس انداز کے قوانین بنائے گئے ہیں ان قوانین کا جائزہ لینے کے بعد ریاست کرناٹک میں بھی قانون سازی کا عمل مکمل کیا جائے گا ۔ کرناٹک میں بی جے پی حکومت کی جانب سے تبدیلی مذہب قوانین کی تیاری سے قبل کی جانے والی گرفتاریوں پر عوام کی جانب سے حیرت کا اظہار کیا جا رہاہے او رکہا جار ہاہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت تبدیلی مذہب کے نام پر مخصوص طبقات کو نشانہ بنانے کی کوشش کررہی ہے اور مذہبی منافرت پھیلاتے ہوئے عوام کے درمیان دوریوں میں اضافہ کر رہی ہے۔ اترپردیش میںعالمی شہرت یافتہ داعی اسلام مولاناکلیم صدیقی خلیفہ مجاز مولانا علی میاں ندویؒ کی تبدیلی مذہب قوانین کے تحت گرفتاری کے بعد ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی اترپردیش اے ٹی ایس کی جانب سے کاروائی کرتے ہوئے مولانا کلیم صدیقی سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جار ہی ہے ۔اترپردیش پولیس کی کاروائی کے بعد ملک کی دیگر ریاستوں بالخصوص جنوبی ہند کی ریاستوں میں جاری ان سرگرمیوں سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اترپردیش میں انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے ملک بھر میں ماحول کو فرقہ وارانہ طور پر منقسم کرنے کی کوشش میں ہے۔م