کرناٹک میں اذان تنازعہ پر علمائے کرام فیصلہ کریں گے:وقف بورڈ

   

اڈوپی۔ کرناٹک وقف بورڈ کے چیرمین این کے محمد شفیع سعدی نے کہاکہ مسلم علمائے کرام سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اذان پر مناسب فیصلہ کریں گے۔ سعدی نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ کرناٹک حکومت نے حال ہی میں سرکولر جاری کرکے ان سے مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر عدالت عظمیٰ کے حکم کی تعمیل کرنے کے لئے کہا ہے۔ اس کے تحت صرف صبح کی اذان متاثر ہوگی۔ فی الحال وقف بورڈ نے اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ شریعت سے متعلق ہے۔ آج اور کل جنوبی کنڑ اور اُڈوپی اضلاع کے علمائے کرام کے ساتھ بات چیت کے بعد مناسب فیصلہ کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وقف بورڈ نے گزشتہ سال 17 مارچ کو سرکلر جاری کیا تھا جس میں تمام مساجد کو عدالت عظمیٰ کے حکم کی تعمیل کرنے کے لیے کہا گیا تھا، لیکن ہندو سنتوں کے سامنے یہ کہتے ہوئے تشویش ظاہر کی تھی کہ یہ پابندی صرف اذان کے لیے نہیں، بلکہ مندروں کیلئے بھی نقصاندہ ہے۔ سعدی نے کہا کہ وقف بورڈ مدارس میں قومی ترانہ گانے کا خیرمقدم کرتا ہے ، لیکن قوم پرستی اور حب الوطنی اندر سے آنی چاہیے اور اسے مسلط نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کے تحت 1990 مدارس ہیں جہاں قومی ترانہ گایا جاتا ہے، لیکن افسوس کہ کچھ عناصر فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔