کرناٹک کے وزیر پنچایت راج نے الزام لگایاہے کہ دکشنا کنڈا اوردیگراضلاعوں میں ”لوجہاد“کااستعمال ہندو لڑکیوں کے تبدیلی مذہب کے لئے کیاجارہا ہے
بنگلورو۔ مذکورہ کرناٹک حکومت سرحدی ضلع بیلگاوی میں 13ڈسمبر سے شروع ہونے والے مجوزہ اسمبلی سرمائی اجلاس میں سخت مخالف تبدیلی مذہب قانون لانے کی تمام تیاریاں کرلی ہیں۔
ذرائع کے بموجب نئے قانون میں جبری تبدیلی مذہب میں ملوث ملزمین کو دس سال کی سزا کا زمرہ شامل کیاگیاہے۔ مذکورہ نئے قانون میں تبدیلی مذہب کے پیش نظر ایک مجسٹریٹ کے روبرو حلف نامہ داخل کرنے کو بھی لازمی قراردیاگیاہے۔
اس قانون میں انتظامیہ کو ضرورت پڑنے پر پولیس جانچ کرانے کا بھی اختیار فراہم کیاگیاہے۔
پنچایت راج اوردیہی ترقی کے وزیر کے ایس ایشوراپانے جمعہ کے روز کانگریس صدر ڈی کے شیوا کمار پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ کوئی فرق نہیں پڑتا اپوزیشن قائدین کیاکرتے ہیں اوروہ جو چاہے وہ کرسکتے ہیں‘ مذکورہ برسراقتدار بی جے پی ریاست میں مخالف تبدیلی مذہب قانون لائے گی۔
انہو ں نے استفسار کیاکہ ”کیا شیوا کمار نہیں جانتے کہ لوگ مذہب تبدیل کررہے ہیں؟ درحقیقت لوگوں پرتبدیلی مذہب کے لئے زبردستی‘ تشدد او رحملے کئے جارہے ہیں۔ کیاتمہیں اس کے متعلق کوئی احساس نہیں ہے؟“۔
مذکورہ وزیرنے کہاکہ برسراقتدار بی جے پی مخالف تبدیلی مذہب قانون ہندو ثقافت کی حفاظت کے لئے لارہی ہے۔کرناٹک کے وزیر پنچایت راج نے الزام لگایاہے کہ دکشنا کنڈا اوردیگراضلاعوں میں ”لوجہاد“کااستعمال ہندو لڑکیوں کے تبدیلی مذہب کے لئے کیاجارہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پیسوں کالالچ دے کر دیگر مذہب میں لوگوں کو شامل کیاجارہا ہے۔انہوں نے دعوی کیاکہ پاکستان میں ہندو آبادی 24فیصد سے کم ہوکر تین فیصد ہوگئی ہے۔ انہوں نے اشارہ کیاکہ”ہم مذہبی تبدیلی اور مسلخوں کے متعلق بھی قانون لائیں گے“۔
بی جے پی کے ذرائع نے کہاکہ بیلگاوی سیشن کے دوران جبری تبدیلی مذہب کی روک تھام کا قانون متعارف کروانے کی ساری تیاری کی جاچکی ہیں۔
مذکورہ نئے قانون کا بلیوپرنٹ تیار ہے۔ دومرتبہ جانچ کے لئے بلیو پرنٹ بھی حکومت کو پیش کیاگیاہے۔
محکمہ قانون نے اترپردیش‘ اتراکھنڈ‘ گجرات‘ ہماچل پردیش‘ مدھیہ پردیش اورملک کے دیگر ریاستوں میں لائے گئے مخالف تبدیلی مذہب کا قانون کا بغور جائزہ لیاہے۔اس کے قانونی پہلوؤں پر بھی غور کیاجارہا ہے۔