کرناٹک میں بی جے پی کا مستقبل

   

Ferty9 Clinic

جس زمین کے نیچے آگ کا سمندر ہو
اس زمین پر کیسے پائیدار ہو تعمیر
کرناٹک میں بالآخر بی ایس یدیورپا کو چیف منسٹر کے عہدہ سے استعفیٰ پیش کردینا پڑا ہے ۔ ریاست میں کئی ماہ سے چیف منسٹر کے خلاف ناراض سرگرمیاں چل رہی تھیں۔ کچھ ارکان اسمبلی اور کونسل کے علاوہ کچھ وزراء بھی چیف منسٹر کے خلاف سر عام تنقیدیں کر رہے تھے اور ان پر کرپشن کے الزامات عائد کئے جا رہے تھے ۔ ان کے فرزند پر حکومت کے کام کاج میں مداخلت کرنے کا الزام بھی عائد کیا جا رہا تھا ۔ اب تک یدیورپا مسلسل ان الزامات کی نفی کرتے رہے تھے اور انہوں نے ریاست میں قیادت میں تبدیلی کے امکانات کو بھی مسترد کردیا تھا ۔ ناراض قائدین کی جانب سے بڑھتی سرگرمیوں کے بعد چند دن قبل وہ اچانک ہی اپنے فرزند کے ساتھ دہلی روانہ ہوگئے تھے جس کے بعد یہ قیاس آرائیاںزور پکڑ گئی تھیں کہ اب ان کے چل چلاو کا وقت آگیا ہے۔ اس دورہ میں وزیر اعظم ‘ وزیر داخلہ اور بی جے پی صدر سے ملاقات کے بعد بھی انہوں نے قیادت میں تبدیلی کی قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا تھا ۔ تاہم یہ واضح ہوگیا تھا کہ پارٹی قیادت نے ان کیلئے اب فیصلہ کرلیا تھا کہ وہ اپنے عہدہ سے علیحدہ ہوجائیں ۔ بی جے پی نے تاہم یدیورپا کے سیاسی اثر و رسوخ کا لحاظ کرتے ہوئے انہیں مستعفی ہونے کی ہدایت نہیں دی بلکہ اب خود یدیورپا کا کہنا ہے کہ وہ کسی کے دباو میں استعفی نہیں دے رہے ہیں بلکہ انہوں نے اپنے طور پر استعفی دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پارٹی میں 75 سال سے زائد عمر والوں کو چیف منسٹر نہ بنانے کا رواج ہے اور اسی کے پیش نظر انہوں نے استعفی دیا ہے ۔ یہ در اصل یدیورپا کی با اثر لنگایت برادری کو مطمئن کرنے کی کوشش ہے ۔ لنگایت برادری یدیورپا کو چیف منسٹر کے عہدہ سے ہٹانے کی مخالف تھی اور ناراض سرگرمیوںکو وجہ بتانے کی بجائے عمر اور صحت کو وجہ بتاتے ہوئے یدیورپا کی علیحدگی عمل میں لائی گئی ہے ۔ یدیورپا جنوبی ہند میں بی جے پی کے پہلے اور اب تک کے واحد چیف منسٹر رہے ہیں اور کرناٹک کی سیاست میں وہ با اثر قائدین میں شمار کئے جاتے ہیں۔ جب وہ بی جے پی سے دور تھے تو پارٹی کو انتخابات میں کراری شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔
یدیورپا حالانکہ پارٹی کی جانب سے علیحدہ کئے جانے یا کوئی ہدایت ملنے سے انکار کر رہے ہیں لیکن آج جب انہوں نے اپنے استعفی کا اعلان کیا اس وقت ان کی جوتکلیف رہی تھی وہ واضح کر رہی تھی کہ جس بی جے پی کو انہوں نے جنوب میں پہلی مرتبہ اقتدار دلایا تھا وہی بی جے پی اب انہیں علیحدہ کر رہی ہے ۔ ان کا یہ ریمارک بھی قابل غور ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ریاست میں اقتدار کا دورانیہ ان کیلئے اگنی پرکشا جیسا رہا ہے ۔ انہیں مسلسل خود بی جے پی کے قائدین ‘ ارکان اسمبلی اور وزراء کی تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا ۔ بعض قائدین نے تو ان پر کرپشن کے الزامات عائد کئے تھے اور کہا جا رہا تھا کہ وہ اور ان کے فرزند بعض وزراء کے کام کاج میں بھی مداخلت کر رہے ہیں ۔ یدیورپا کی بظاہر پرسکون علیحدگی کے بھی بی جے پی پر یقینی طور پر اثرات مرتب ہونگے ۔ ریاست میں کوئی بھی بی جے پی لیڈر یدیورپا کی طرح مقبولیت کا حامل نہیں ہے اور لنگایت برادری کسی دوسرے بی جے پی لیڈر کو قبول کرنے کیلئے تیار نظر نہیں آتی ۔ بی جے پی کیلئے یدیورپا کے جانشین کا انتخاب کرنا بھی آسان نہیں رہے گا ۔ بی جے پی نے اس سلسلہ میں دو تا تین دن کا وقت درکار ہونے کا ادعا کیا ہے ۔ اس سلسلہ میں مشاورت کا آغاز ہوگیا ہے اور کچھ قائدین اس عہدہ کیلئے دوڑ دھوپ بھی شروع کرچکے ہیں ۔ بی جے پی کسی کو یقینی طور پر چیف منسٹر بنائے گی لیکن عوام میں یدیورپا کی طرح کی مقبولیت اور ان کی طرح سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والا لیڈر ملنا مشکل ہی نظر آتا ہے ۔
بی جے پی ریاست میں گروپ بندیوں میں بٹی ہوئی ہے ۔ کانگریس ۔ جے ڈی ایس حکومت کو زوال کا شکار کرکے بی جے پی میں شامل ہوئے قائدین عہدوں کو چھوڑنا نہیں چاہتے ۔ بی جے پی قائدین کا احساس ہے کہ انہیں عہدے نہ دیتے ہوئے حق تلفی کی گئی ہی ۔ جس طرح یدیورپا ریاست میں تمام گوشوں کو مطمئن رکھنے میں ناکام رہے تھے اسی طرح نئے چیف منسٹر کیلئے بھی سبھی کو مطمئن کرنا آسان نہیں رہے گا ۔ جو گروہ بندیاں یدیورپا کے دور میں دیکھنے میں آئی ہیں وہ آگے بھی بی جے پی کیلئے مشکلات کا باعث بن سکتی ہیں ایسے میں ریاست میں بی جے پی کا مستقبل بھی غیر واضح ہوتا دکھائی دے رہا ہے ۔