کرناٹک میں سیاست دانوں کی طرف سے دی جارہی ”لالچ“ پرروک تھام کاا ی سی پر اے اے پی کا زور

,

   

اے اے پی لیڈر نے کہاکہ یہ سیاست داں عوام کے ٹیکس کی دولت کا استعمال کررہے ہیں‘ جو اپنی معیاد پر لوٹی گئی ہے‘ تاکہ ووٹرس کو رشوت دے سکیں۔
بنگلورو۔ مذکورہ عام آدمی پارٹی(اے اے پی نے کرناٹک اسٹیٹ الیکشن کمیشن کو ایک کاشکایت درج کرتے ہوئے ایسی سیاسی پارٹیاں جو رائے دہندوں کو راغب کرانے کے لئے کوکرس‘ ساڑیں‘ چوڑیاں‘ اور چاندی کی گنیش مورتیاں دے رہے ہیں ان کے خلاف ”سخت سزا“ کی مانگ کی ہے۔

میڈیاسے بات کرتے ہوئے اے اے پی کرناٹک یونٹ کے کارگذار صدر موہن داسری نے کہاکہ ”اس بات کی شناخت کرنا ایک چیالنج ہے کہ کہاں اورکون سے بدعنوان سیاسی قائدین کوکرس‘ ساڑیاں جیسے مصنوعات رائے دہندوں میں تقسیم کررہے ہیں“۔

انہوں نے کہاکہ ”ہمارے ایماندار رضاکار اس طرح کی سرگرمیوں کی چھان بین او رپردہ فاش کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ہم ووٹرس کو اشیاء واپس کرنے اور انہیں اندھیرے سے باہر لانے میں کامیاب رہے ہیں۔

تشویش کی بات یہ ہے کہ وہ سیاست داں چاندی کے گنیش کی مورتیاں جیسی چیزیں دے رہے ہیں‘ جس کے سبب انتخابات میں شفافیت کے متعلق سوال پیدا ہورہا ہے۔ ایسی سرگرمیوں کے خلاف الیکشن کمیشن کو فوری کاروائی کرنے کی ضرورت ہے“۔

داسری نے کہاکہ ”مذکورہ بی جے پی‘ کانگریس اور جے ڈی ایس رائے دہندوں کو تحائف کی پیشکش کے ذریعہ جمہوری اصولوں کو پامال کررہے ہیں“۔

یہ بتاتے ہوئے کہاکہ رائے دہندو ں کو جوتحائف انہیں ملے ہیں اس کے بجائے اپنا فیصلہ سیاسی قائدین کے وعدوں‘کاموں‘ نظریے اورپس منظرکی بنیاد پر کرناچاہئے م

ذکورہ اے اے پی لیڈر نے کہاکہ ”اے اے پی لیڈر نے کہاکہ یہ سیاست داں عوام کے ٹیکس کی دولت کا استعمال کررہے ہیں‘ جو اپنی معیاد پر لوٹی گئی ہے‘ تاکہ ووٹرس کو رشوت دے سکیں“۔عوام ایسے حربوں سے فریب کھانے والی نہیں او راسکے بجائے وہ ایمانداری اوردیانت داری کوووٹ دیں گے“۔

انہوں نے مزید کہاکہ ”سیاست داں اس حقیقت کافائدہ اٹھارہے ہیں کہ الیکشن کے اعلان کے بعد انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہوجائے گا۔ ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے قبل ہی وہ رشوت کی پیش کررہے ہیں۔

شفاف الیکشن کو یقینی بنانے کے لئے الیکشن کمیشن کوچاہئے کے وہ ضابطہ اخلاق کے نفاذ سے قبل ہی اس رشوت کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھائے۔ان شاہانہ پیشکشوں کے لئے استعمال ہونے والے فنڈسکے ذرائع کوظاہر کرنے کے لئے تحقیقات ہونی چاہئے“۔