سیٹھ نے اعلان کیاتھا کہ تاریخی شہروں میسور یاسریرنگا پٹنم میں وہ ٹیپو سلطان کا سب سے اونچا108فٹ کا مجسمہ نصب کریں گے۔
میسور۔ سابق منسٹراور کانگریس کے رکن اسمبلی تنویر سیٹھ نے پولیس میں ایک شکایت درج کراتی ہوئے الزام لگایاکہ انہیں ٹیپو سلطان کا یہاں پر مجسمہ نصب کرنے کے اعلان پر جان سے مارنے کی دھمکی ملی ہے‘ جمعہ کے روز پولیس نے اس بات کی جانکاری دی ہے۔
اودگیر پولیس میں ایک شکایت ضلع حسن کے سکلیشپور کے ساکن ایک ہندو کارکن راگھو کے خلاف درج کرائی گئی ہے۔سیٹھ نے اعلان کیاتھا کہ تاریخی شہروں میسور یاسریرنگا پٹنم میں وہ ٹیپو سلطان کا سب سے اونچا108فٹ کا مجسمہ نصب کریں گے۔
اس پر ردعمل پیش کرتے ہوئے ایک ویڈیو پیغام میں راگھو نے مجسمہ نصب کرنے کے متعلق اپنا بیان جاری کرنے پر معافی مانگنے پر زوردیا۔اس نے کنڈا میں دئے گئے بیان میں کہاکہ ”اگر بیان واپس نہیں لیاگیا‘ تمہاری قبر کے لئے جگہ تیار ہے“۔
یہ ویڈیو سوشیل میڈیاپر تیزی کیساتھ وائیرل ہوا۔ رکن اسمبلی تنویر سیٹھ کے ساتھ سکریٹری بیڑی مزدو ر اسوسیشن نے بھی دھمکی کے ضمن میں ایک شکایت درج کرائی ہے۔
جنوبی کرناٹک کے ایک اہم سیاسی لیڈر سیٹھ میسور شہر میں نرسمہا راج اسمبلی حلقہ سے اپنے والد عزیز سیٹھ کے جانشین کے طور پر نمائندگی کرتے ہیں۔ ان پر 2019میں ایس ڈی پی ائی کارکن نے مبینہ چاقو حملہ کیاتھا۔
تنویر سیٹھ نے بی جے پی او رہندو تنظیموں پر سیاسی فائدے کے لئے 18ویں صدی کے حکمران ٹیپو سلطان کی شبہہ کو متاثر کرنے کی کوشش پر تنقید کی اور ٹیپو کے مجسمہ کی تعمیرکے اعلان پر ہنگامہ پر برہمی کااظہار کیا۔
کرناٹک میں بی جے پی اورہندوتنظیمیں مسلسل اس بات کا تاثر دینے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ ٹیپو سلطان محب وطن نہیں تھے۔