کرناٹک ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کی موجودگی میں گلا کاٹ کر خود سوزی کی کوشش

   

چاقو لے کر عدالت میں داخلہ پر سیکوریٹی کوتاہی ، چیف جسٹس کی ناراضگی ، زخمی شخص دواخانہ منتقل
حیدرآباد۔4۔اپریل(سیاست نیوز) کرناٹک ہائی کورٹ بنگلورو میں ایک شخص نے چیف جسٹس کرناٹک ہائی کورٹ جسٹس این وپن چندر انجاریہ کی موجودگی میں اپنا گلا کاٹ کر خودسوزی کی کوشش کی لیکن کورٹ ہال میں موجود سیکوریٹی عملہ نے فوری حرکت میں آتے ہوئے زخمی شخص کو دواخانہ منتقل کردیا۔ عدالت میں خود کا گلا کاٹ کر خودسوذی کی کوشش کرنے میں ناکام ہونے والے شخص کی جانب سے کئے گئے انتہائی اقدام کے سلسلہ میں کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں اور نہ ہی وجوہات کا علم ہوسکا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے کورٹ ہال نمبر1 کے قریب پہنچ کر اس شخص نے اپنے ہاتھ میں موجود دستاویزات کی فائل سیکوریٹی عملہ کے حوالہ کی اور فوری اپنی جیب سے چاقو نکال کر اپنا ہی گلا کاٹ لیا لیکن موقع پر موجود سیکوریٹی عملہ میں بغیر کسی کوتاہی کے اسے بچانے کی کامیاب کوشش کرتے ہوئے مذکورہ شخص کو دواخانہ پہنچا دیا۔ جسٹس این وپن چندر انجاریہ چیف جسٹس کرناٹک ہائی کورٹ نے عدالت کے سیکوریٹی نظام پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک انجان شخص عدالت میں تیز دھاری چاقو لیکر داخل ہونے میں کامیاب کیسے ہوا!انہو ںنے عملہ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اس سلسلہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ علاوہ ازیں سیکوریٹی پر تعینات عہدیداروں نے بتایا کہ اقدام خودسوزی کرنے والے کے پاس کسی قسم کا کوئی نوٹ برآمد نہ ہونے کے سبب وجوہات کا علم نہیں ہوپایا ہے لیکن تحقیقات جاری ہیں۔ چیف جسٹس نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ چاقو کو ہاتھ نہ لگائیں اور جس مقام پریہ واقعہ پیش آیا ہے اس جگہ کا مکمل پنچنامہ کرتے ہوئے رپورٹ تیار کریں۔ اس شخص کی جانب سے سیکوریٹی عملہ کے حوالہ کردہ دستاویزات کی فائل کو دیکھنے سے عدالت نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ یہ دستاویزات کسی وکیل کے ذریعہ داخل نہیں کئے گئے ہیں اسی لئے عدالت ان کا جائزہ لینے کی مجاز نہیں ہے۔کرناٹک ہائی کورٹ میں پیش آئے اس واقعہ کے سلسلہ میں عدالت کی سیکوریٹی پر مامور عہدیداروں کی تفصیلات حاصل کرنے کے علاوہ صیانتی امور کے متعلق جانچ کے اقدامات کئے جا رہے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ اقدام خودسوزی کرنے والے کی صحت کے متعلق ڈاکٹرس سے رپورٹ موصول ہونے کے بعد ہی اس کا بیان قلمبند کیا جائے گا تاکہ وجوہات کا پتہ لگایا جاسکے۔3