خون میرا ہی مری راہ کا پتھرنکلا
میرے ہی بھائی کی جھولی سے مرا سر نکلا
مدراس ہائیکورٹ نے ٹی وی کے پارٹی سربراہ اداکار سے سیاستدان بننے والے وجئے کی ریلی میں بھگدڑ کی تحقیقات کیلئے خصوصی تحقیقاتی ٹیم قائم کردی ہے ۔ عدالت نے آج اس معاملے کی سماعت کے دوران ایس آئی ٹی کی تشکیل کا اعلان کیا اور ساتھ ہی یہ تبصرہ بھی کیا کہ ٹی وی کے پارٹی نے بھگدڑ کے بعد متاثرین سے لا تعلقی کا مظاہرہ کیا ہے جس سے پارٹی سربراہ وجئے کی ذہنیت کا پتہ چلتا ہے ۔ ایس آئی ٹی کی تشکیل ایسے وقت میں عمل میں آئی ہے جبکہ خود ٹی وی کے پارٹی نے اس بھگدڑ کی سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ ریاستی حکومت پہلے ہی اس معاملے کی تحقیقات کا اعلان کرچکی ہے ۔ عدالت نے ریاست میں اس طرح کی ریلیوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے ۔ ہزاروں کی تعداد میں جہاں لوگ جمع ہوتے ہیں وہاں انتظامات پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے تاہم کرور میں وجئے نے جو ریلی منعقد کی تھی وہاں خاطر خواہ اور موثر انتظامات نہیں کئے گئے تھے ۔ اس کے علاوہ دو پہر بارہ بجے سے وہاں عوام کی تعداد جمع ہونی شروع ہوئی تھی اور اداکار سے سیاستدان بننے والے وجئے شام 7 بجے وہاں پہونچے تھے ۔ اتنی تاخیر کے نتیجہ میں عوام میں بے چینی پیدا ہوگئی تھی ۔ سیاسی مقبولیت سے زیادہ وجئے کی فلمی مقبولیت تھی جس کی وجہ سے لوگ وہاں جمع ہوئے تھے اور وہ ان کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے بے چین تھے ۔ جو بھگدڑ ہوئی تھی وہ افسوسناک تھی اس میں41 افراد کی موت کی توثیق ہوئی تھی ۔ ریاستی حکومت کی جانب سے مہلوکین کے ورثاء کو فی کس دس لاکھ روپئے کی امداد کا اعلان بھی کیا جاچکا ہے ۔ جہاں تک انتظامی امور کی بات ہے تو یہ بات پوری ذمہ داری کے ساتھ کہی جاسکتی ہے کہ اس طرح کی بڑی ریلیوں میں جہاںہزارو ں افراد جمع ہوتے ہیں انتظامات ایسے ہونے چاہئیں جن کے نتیجہ میں کسی طرح کا جانی و مالی نقصان ہونے نہ پائے ۔ اس طرح کے انتظامات کی ذمہ داری منتظمین پر عائد ہوتی ہے اور منتظمین کو ہی اس طرح کے واقعات کی ذمہ داری بھی قبول کرنی چاہئے ۔ تاہم موجودہ صورتحال میں صرف الزامات اور جوابی الزمات پر ہی اکتفاء کیا جارہا ہے ۔
ریاست ٹاملناڈو کے عوام نے دیکھا کہ بھگدڑ کے بعد عوام کو بچانے اور ان کی راحت کی انتظام کرنے کی بجائے اداکار وجئے فوری وہاں سے روانہ ہوگئے تھے ۔ انہوں نے ائرپورٹ تک سفر کیا اور وہاں سے چلے گئے تھے ۔ آج عدالت نے اسی بات کو اجاگر کیا ہے ۔ حالانکہ عدالت نے وجئے کا نام نہیں لیا ہے تاہم یہ ضرورکہا ہے کہ ٹی وی کے پارٹی کے قائدین نے عوام کو راحت پہونچانے اور وہاں بدامنی کو دور کرنے کی بجائے عوام کو ان کے حال پر چھوڑ دیا اور خود وہاں سے روانہ ہوگئے ۔ عوامی زندگی کا آغاز کرنے والوںکی ذہنیت ایسی نہیں ہونی چاہئے ۔ سیاسی اور عوامی زندگی میں اپنے آرام اور اپنی سلامتی سے زیادہ فکر عوام کی ہونی چاہئے ۔ عوام کی بہتری کیلئے سیاسی میدان میں آنے کا دعوی کرنے والوں کو اس طرح کی ذہنیت سے گریز کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور عوام کو مسائل اور مشکلات سے بچانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ٹی وی کے پارٹی کے قائدین نے ایسا کچھ نہیں کیا بلکہ خود وجئے وہاں سے فوری طور پر کسی محفوظ مقام کو روانہ ہوگئے ۔ اس سے ان کی ترجیحات کا پتہ چلتا ہے ۔ یہ واضخ ہوگیا ہے کہ وجئے نے عوام کا خیال کرنے اور زخمیوں کی مزاج پرسی کرنے اور جو لوگ اپنی جان گنوا بیٹھے ہیں انہیں تسلی اور دلاسہ دینے کی بجائے اپنی سلامتی کی فکر کرتے ہوئے فوری طور پر وہاں سے روانہ ہوگئے تھے ۔ ایسی حکمت عملی عوام کے دلوںکو جیتنے میں معاون نہیں ہوسکتی بلکہ اس سے عوام میں بدظنی پیدا ہونے کے اندیشے لاحق رہتے ہیں۔
عدالت نے جو کچھ بھی ریمارکس کئے ہیں یا جو ہدایات جاری کی گئی ہیں ان پر عمل کرنے کی ضرورت ہے تاہم جہاں تک انتظامی امور کا سوال ہے تو ایسے معاملات میں حکومتوں کو بھی ایک جامع حکمت عملی اور پالیسی تیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ سیاسی ریلیوں اور بڑی تعداد میں عوام کے اجتماعات کیلئے منتظمین پر ذمہ داری عائد کرتے ہوئے انتظامات کا جائزہ لیا جانا چاہئے ۔ عوام کی تعداد کے مطابق انتظامات کی نگرانی کی جانی چاہئے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کا اعادہ ہونے نہ پائے اور عوام کی جان و مال کا تحفظ ممکن ہوسکے ۔ جہاں منتظمین کی ذمہ داری بنتی ہے وہیں حکومتیں بھی اس سے بری الذمہ نہیں ہوسکتیں۔