ممبئی: نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے ریجنل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڈے کی مشکلات کم ہوتی نظر نہیں آ رہی ہیں اور ان کی پہلی شادی کروانے والے قاضی اور مذہبی رہنمانے کہا ہے کہ نکاح کے وقت وانکھیڈے اور ان کے والد داؤد عرف دنیشور وانکھیڈے تھے اور ڈاکٹر شبانہ قریشی مسلمان تھیں جبکہ سمیر وانکھیڈے اور ان کے خاندان کے افراد نے مسلمان ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ سے ‘ہندو’ تھے ۔چہارشنبہ کے روز ایک خانگی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے قاضی نے کہا کہ لڑکی کے والد نے مجھ سے شادی کے لیے رابطہ کیا تھا کیونکہ دونوں فریق مسلمان تھے اس لیے نکاح ہو سکا ورنہ نکاح نہیں ہوسکتاتھا۔ غور طلب ہے کہ سمیر وانکھیڈے پر نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے ترجمان نواب ملک نے بھی ایسے ہی الزامات لگائے ہیں کہ سمیر ہندو نہیں بلکہ مسلمان ہیں، لیکن سمیر کئی بار واضح کر چکے ہیں کہ ان کی ماں مسلم فرقے سے تھیں اور والد ہندو تھے اور اسی لیے ان کا جھکاؤ دونوں طرف رہا ہے مگر اب یہ معاملہ آرین ڈرگ کیس سے الگ ہو کر ذاتی خاندانی الزامات تک محدود ہو کر رہ گیا ہے اور نواب ملک کبھی ان کی ذات کے بارے میں بیان دینے سے باز نہیں آ رہے ہیں تو کبھی کہہ رہے ہیں کہ سمیر جبراً وصولی کیا کرتے تھے ۔
