کرونا وائرس کے پیش نظر طواف پر عارضی پابندی کی وجہہ سے ہمیشہ زائرین کے ہجوم سے گھر ے بیت اللہ کی خالی تصویر پر سوشیل میڈیا پر مختلف ردعمل‘
چند مسلمان افسردہ‘ بعض برہم اور چند ا سے قریب قیامت کی نشانی قراردے رہے ہیں‘ مسجد الحرام او رمسجد نبوی کو بھی نمازعشاء کے ایک گھنٹے بعد سے نماز فجر سے ایک گھنٹہ قبل تک روزانہ بند رکھنے کا اعلان
ریاض۔ چین کے شہر وہان سے پھیلے کرونا وائرس کے جراثیم اب تک 80ممالک میں پہنچ گئے ہیں اورسعودی عرب میں بھی اس کے معاملے سامنے ائیں‘
تاہم سعودی حکام نے کرونا وائرس کو روکنے کے نام پر جو اقدامات کئے ہیں‘ اس سے پوری دنیا میں مسلمان افسردہ اورغمگین ہونے کے ساتھ برہم بھی ہیں۔
اطلاع کے مطابق کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر ھویل تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ خانہ کے ارد گرطواف کو عارصی طور پر روک دیاگیا۔
سوشیل میڈیا پر گردش کررہی تصویروں پر پہلی بار خانہ کعبہ سنسان حالات میں دیکھا جارہا ہے‘ ایسے میں دنیا بھر کے مسلمان نہ صرف افسردگی کا اظہار کررہے ہیں بلکہ برہم بھی ہیں۔
سوشیل میڈیا پر سوال کیاجارہا ہے کہ کیا اللہ پر ہمارا عقیدہ اور ایمان اس قدر مضبوط نہیں ہے کہ مخص ایک وائرس کے خوف سے طواف اورعمرے پر روک لگادی جائے۔
کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اسے قرب قیامت کی علامت ماور اس واقعہ کو قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی قراردے رہے ہیں۔
سعودی عرب نہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر نہ صرف باہر کے عازمین عمرہ پر پابندی عائد کردی ہے بلکہ اندرون ملک سے بھی عمرے پر عارصی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ سعودی عرب نے مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبویؐ نمازعشاکے بعد ایک گھنٹہ بعد سے نماز فجر سے ایک گھنٹہ قبل تک روزانہ بند رکھنے کا اعلان کیاہے۔
سعود ی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق مسجد نبوی میں روضہ رسولؐ بھی عمرے پر پابندی کے عرصے کے دوران بندر ہے گاجبکہ جنت البقیع میں بھی زائرین کے جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز مطاف(خانہ کعبہ کے اطراف کے صحن) کو بھی صفائی او رجراثیم کش اقدامات کے لئے خالی کروالیاگیاتھا جس کے بعد نماز کی ادائیگی مسجد کے احاطے میں ہوئی۔
عرب نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خانہ کعبہ کے اطراف واکناف میں جہاں زائرین پر 7مرتبہ طواف کرتے ہیں اور صفا اور مروہ کی پہاڑیوں کے درمیان سعی کا مقام عمرے پر پابندی ہٹائے جانے تک بندرہے گا
تاہم مسجد کے اندر نماز کی ادائگی جاری رہے گی۔ ایک سعودی عہدیدار کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ مطاف خالی کرواکر گہرائی سے صفائی ایک عارضی اقدام ہے جس کی اس سے قبل کوئی مثال نہیں ملتی۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز اورتصاویر میں خانہ کعبہ کے آس پاس کا مقام بالکل خالی دیکھایء دیا جہاں تقریبا ہر وقت زائرین کا ہجوم موجود ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ 4مارچ کو سعودی عرب نے کرونا وائرس پھیلنے کے خدشات کا باعث عمرے کی ادائیگی عارضی طور پر معطل کردی تھی۔
رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس کے حوالے سے نگرانی کے لئے بنائی گئی کمیٹی کی تجاویز پر شہریوں او رمقیم افراد کے لئے عمرے کی ادائیگی کو عارضی پر معطل کیاگیا۔
سعودی عرب کی وزرات داخلہ نے کہاتھا کہ فیصلے کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جائے گااور حالات تبدیل ہوتے ہی فیصلے کو واپس لے لیاجائے گا۔
اس سے قبل حکومت نے مکہ او رمدینہ میں غیرملکیوں کے داخلے پر پابندی عائد کی تھی تاہم دونوں مقدس شہر سعودی عرب کے شہریوں کے لئے اب بھی کھلے ہوئے ہیں جہاں شہریو ں کو نماز اور عبادات کرنے کی اجازت ہے۔
تنقیدوں کے بعد مطاف کو دوبارہ کھولنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ سعودی عرب کے مقامی نیوز چینلوں کے مطابق خانہ کعبہ سے متصل صحن کو عازمین سے خالی کروالیاگیا ہے اور نماز عشاء سے فجر تک اسے بند کھا گیاہے جبکہ بالائی منزل سے طواف کی اجاْت ہے