ریالی کو متاثر کرنے پاکستانی دہشت گردگروپس اور ٹوئٹر ہینڈلس کی سازش کا انکشاف : پولیس
نئی دہلی : مرکز کے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کے ایک حصہ کے طور پر 26 جنوری کو کسانوں کی ٹریکٹر ریالی کے انعقاد کیلئے پولیس اور سمیوکت کسان مورچہ کے درمیان معاہدہ ہوگیا ہے۔ دہلی پولیس نے آج اس مسئلہ پرایک پریس کانفرنس منعقد کی اور ٹریکٹر ریالی کی اجازت دینے سے متعلق غیریقینی کیفیت ختم کردی۔ معاہدہ کے تحت یوم جمہوریہ پر کسانوں کا ٹریکٹر مارچ پرامن ہوگا۔ دہلی کے سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ سمیوکت کسان مورچہ کے ساتھ تقریباً 6 گھنٹے طویل بات چیت ہوئی جس میں انہیں سکیورٹی انتظامات سے واقف کروایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ یوم جمہوریہ کی پریڈ قومی فخر کا معاملہ ہے۔ اس موقع پر پولیس کسی طرح کا خلل یا بدنظمی نہیں چاہتی۔ پولیس نے بتایا کہ کسانوں کے دیگر گروپس سے بھی اس مسئلہ پر مثبت بات چیت ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ کسان ریالی کے پرامن انعقاد پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔ تکری بارڈر سے بیریکیڈس ہٹائے جائیں گے اور 52 تا 63 کیلومیٹر کی سڑک کو کھول دیا جائے گا۔ اسی طرح سنگھو بارڈر سے 60 کیلومیٹر کی روٹ کو صاف کیا جائے گا۔ غازی پور سرحد سے بھی 64 کیلومیٹر سڑک کو ریالی کے لئے کھولنے کی منظوری دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کسانوں کے ٹریکٹر پریڈ کے تحت دہلی کی سرحدوں کے اندر 100 کیلومیٹر کا احاطہ کیا جائے گا۔ ’’کسان گنتنتر پریڈ‘‘ کا آغاز 26 جنوری کو یوم جمہوریہ پریڈ کے فوری بعد ہوگا۔ ٹریکٹر پریڈ کیلئے تکری سرحد پر 7 تا 8 ہزار کسان جمع ہوں گے۔ اسی طرح غازی پور سرحد پر ایک ہزار اور سنگھو سرحد پر 5,000 کسانوں کا اجتماع ہوگا۔ ریالی میں حصہ لینے کیلئے 12 تا 13 ہزار ٹریکٹرس پہنچ چکے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ 13 تا 18 جنوری کے درمیان انہیں یہ اطلاعات ملی ہیں کہ 26 جنوری کو ٹریکٹر ریالی کو متاثر کرنے کوششیں کی جارہی ہیں۔ دہلی پولیس نے بتایا کہ تقریباً 308 ٹوئٹر ہینڈل جن کا تعلق پاکستان سے ہے، ٹریکٹر ریالی میں خلل پیدا کرنے کی سازش کررہے ہیں۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کے دہشت گرد گروپس کی بھی ٹریکٹر ریالی پر نظر ہے تاہم اس کیلئے پولیس نے تمام انتظامات کرلئے ہیں۔