کسانوں کے مسئلہ پر ساری دنیا میں ہندوستان کی رسوائی !

,

   

ریہانا ، گریٹا کے تبصرے کے بعد امریکہ کے ریمارکس پر مودی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ، ایف آئی آر درج ، دہلی پولیس عالمی سازش کی تحقیقات کریگی

نئی دہلی : کسانوں کے مسئلہ پر دنیا بھر میں ہندوستان کی رسوائی ہورہی ہے۔ مشہور پاپ سنگر ریہانا اور آب و ہوا کی سرگرم نوجوان کارکن گریٹا تھنبرگ کے ریمارک کے بعد امریکہ نے بھی کسانوں کے بارے میں تبصرہ کیا ہے۔ امریکہ نے کہا کہ کسانوں کے ساتھ بات چیت کی جانی چاہئے۔ امریکہ نے کسانوں کے پرامن مظاہرے کی حمایت کی اور اسے اظہار خیال کی آزادی قرار دیا۔ یہ ریمارک امریکی سفارت خانہ کے ترجمان نے کئے ہیں جو بائیڈن نظم و نسق کی جانب سے پہلی مرتبہ برسرعام تبصرہ ہے۔ امریکہ کے اس تبصرہ سے مودی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی ہے۔ دہلی پولیس نے کسانوں کے مسئلہ کے خلاف کی جارہی عالمی سازش کی فیصلہ کیا ہے۔ دہلی پولیس سائبر سیل نے ملک کو بدنام کرنے کی عالمی سازش کی تحقیقات کرنے کیلئے ایک ایف آئی آر درج کیا ہے۔ پولیس عہدیدار نے کہا کہ انہوں نے ٹوئٹر پر سلسلہ وار پیامات کے بعد ایک ایف آئی آر درج کیا۔ بعدازاں ان پیامات کو حذف کردیا گیا۔ ایف آئی آر میں کسی کا نام نہیں لیا گیا ہے۔ اسپیشل کمشنر پولیس پریور رنجن نے کہا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 124A (غداری) ، 153 (تشدد بھڑکانے کیلئے عمداً اشتعال انگیزی کرنا)، 153A (مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی پیدا کرنا،

120B (مجرمانہ سازش) کے تحت کیس درج کیا گیا ہے۔ ہندوستان کے خلاف سماجی، ثقافتی جنگ اور معاشی جنگ کے مقصد سے کی جارہی پروپگنڈہ مہم کی جانچ کی جائے گی۔ دہلی سرحد پر جاری کسان تحریک پر ٹوئٹ کرکے پھنسنے والی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے کہا کہ وہ کسی بھی دھمکی سے ڈرنے والی نہیں ہیں۔ انہوں نے پھر ٹوئٹ کیا کہ میں کسانوں کے پرامن احتجاجی مظاہرہ کے ساتھ ہوں۔ کوئی بھی نفرت اور دھمکی ان کے عزم کو بدل نہیں سکتی۔ وزارت خارجہ ہند نے آج کہا کہ کسانوں کے جاریہ احتجاج پر امریکہ کے ریمارکس کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ ہندوستان کے داخلی معاملے میں اس طرح کے تبصروں کو اہمیت سے دیکھا جاتا ہے تاہم وزارت خارجہ نے نشاندہی کی کہ ہندوستان اور امریکہ ایک پرجوش جمہوری ممالک ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سریواستو نے کہا کہ امریکہ نے زرعی اصلاحات کیلئے ہندوستان کے اٹھائے گئے قدم کو تسلیم کیا ہے، تاہم 26 جنوری کو تاریخی لال قلعہ میں تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات کے بعد ہندوستان اور بیرون ملک ملے جلے جذبات پر مشتمل بیانات سامنے آئے ہیں۔ 6 جنوری کو کیپٹل ہلز (امریکہ) میں جو واقعات پیش آئے تھے، اس میں مماثلت پائی جاتی ہے۔ امریکہ کے کئی سیاسی قائدین اور شخصیتوں کے علاوہ پاپ سنگر ریہانا اور ریمارکس میں مودی حکومت کو بوکھلاہٹ کا شکار بنا دیا ہے۔ زائد از گزشتہ دو ماہ سے دہلی کی سرحدوں پر کسان، مودی حکومت کے زرعی قوانین کیخلاف احتجاج کررہے ہیں۔ اس پر اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے تبصرہ کیا تھا۔ گریٹا نے یہ ٹوئٹ دہلی پولیس کے ذریعہ درج کی گئی ایف آئی آر کے بعد کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے دوسرے ٹوئٹ میں ایک ڈاکیومنٹ شیئر کی جس میں حکومت ہند پر بین الاقوامی دباؤ بنانے کا ورک پلان شیئر کیا گیا تھا۔اور پانچ مرحلوں میں دباؤ بنانے کی بات کہی گئی، حالانکہ بعد میں انہوں نے اپنا ٹوئٹ ڈیلٹ کردیا تھا۔ اس کیساتھ ہی سوشیل میڈیا پلیٹ فارم پر اس کے ذریعہ ایک ڈیجیٹل اسٹرائیک کرنے کا بھی منصوبہ بنایا گیا تھا۔ حکومت ہند پر دباؤ کیسے بنایا جائے، اس کی بھی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ کسانوں کا احتجاج مودی حکومت کیلئے انا ہزارے تحریک بن گئی ہے۔ حکومت ، کسانوں کے ساتھ کئی دور کی بات چیت کے باوجود انہیں مطمئن کرنے میں ناکام رہی۔ 26 جنوری کی ٹریکٹر ریالی میں تشدد اور ہنگامہ کے بعد کسانوں کی تحریک کیخلاف مودی حکومت کو بعض گوشوں سے تائید حاصل ہونے لگی۔ راکیش ٹکیٹ کو اس تحریک سے الگ کردینے کی کوشش کی گئی، لیکن ٹکیٹ کے آنسوؤں نے ان کے حق میں ہمدردی کی دوبارہ لہر پیدا کردی اور مہا پنچایت میں لاکھوں افراد کا شرکت اس کا ثبوت ہے۔