بھٹنڈہ (پنجاب): سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی 96ویں جینتی کے موقع پر جمعہ کو پنجاب اور ہریانہ میں مظاہرین کسانوں اور بی جے پی کارکنان کے درمیان تصادم کا نظارہ دیکھنے کو ملا۔واجپائی کی جینتی بی جے پی نے بڑے دھوم دھام سے ہر ریاست میں منانے کا فیصلہ کیا تھا، لیکن پنجاب اور ہریانہ میں کسانوں نے ان کے پروگرام کو درہم برہم کردیا۔ ان دونوں ریاستوں میں زرعی قوانین سے ناراض کسانوں نے پولس کی پروا کیے بغیر بی جے پی اور ان کے حامی لیڈروں کو جشن منانے سے روکنے کی کوشش کی۔ دونوں ہی ریاستوں میں کئی الگ الگ مقامات پر کسانوں اور بی جے پی کارکنان کے درمیان تصادم کی خبریں سامنے آرہی ہیں۔میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق جمعہ کے روز بھٹنڈا میں واجپائی کی جینتی پر منعقد ایک پروگرام میں اچانک کئی کسان گھس گئے اور انھوں نے وہاں رکھی کرسیاں توڑ ڈالیں۔ اس دوران ناراض کسانوں نے مودی حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ پولس نے پروگرام کے مدنظر پہلے سے بیریکیڈ لگا رکھے تھے، لیکن بھارتیہ کسان یونین (ایکتا اگراہاں) اور دیگر کسان تنظیموں کے بینر تلے کئی کسان وہاں پہنچ گئے اور مودی مخالف نعرے لگانے لگے۔ کسان یونین کے لیڈر ہرجندر سنگھ اور سکھوندر سنگھ نے کہا کہ وہ ہر حال میں زرعی قوانین کو واپس کروا کر ہی رہیں گے۔اس درمیان بھارتیہ کسان یونین (ایکتا اگراہاں) کے لیڈر موتھو کوٹرا نے کہا کہ ’’کسان دہلی کی سرحدوں پر زبردست ٹھنڈ کے باوجود کھلے میں بیٹھے ہیں، اور بی جے پی یہاں (پنجاب میں) جشن منا رہی تھی۔ احتجاجاً ہم نے انھیں تقریب کرنے کی اجازت نہیں دی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ریاست کے بی جے پی لیڈروں کے خلاف ہمارا مظاہرہ تین مہینے سے زیادہ وقت سے چل رہا ہے۔‘‘دوسری طرف ہریانہ کے کیتھل شہر میں بھی کسان کافی جارح نظر ایئے۔ کسانوں کی مخالفت کے سبب ریاست میں بی جے پی کی معاون جن نایک جنتا پارٹی (جے جے پی) رکن اسمبلی ایشور سنگھ کو ’سشاسن دیوس‘ کے موقع پر منعقد پروگرام درمیان میں ہی چھوڑنا پڑا۔