کسی چیز کو اُس کی حقیقت سے پھیردینا سحر ہے

   

عالمہ امۃ الصبیحہ

’’اے ایمان والو ! اپنی جانوں اور اپنے گھروالوں کو آگ سے بچاؤ ‘‘ ۔ اس آیت مبارکہ میں اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم اپنے اہل و عیال کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ یعنی اس سے مراد ایسے اعمال جو اپنے اور اپنے اہل و عیال کو بروز محشر جہنم کا ایندھن بننے سے بچائے ۔ اﷲ تعالیٰ نے بعض اعمال ایسے بتائے ہیں جن کے قریب جانے سے بھی منع فرمایا ہے اور ان اعمال کو کرنے والے کو کافر (مشرک) قرار دیا ۔ ان اعمال میں ایک یہ بھی ہے کہ انسان شیطان کی مدد سے انجام دینے والے کام جیسے کالا جادو ، سفلی عملیات ، ستاروں سے مدد لینا ، گرہیوں میں گانٹھ ڈالنے والے ، لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالنے والے ، منتر پڑھ کر جادو کرنا ، یا کاہن سے مدد لینا ان سب کو اﷲ نے مشرک قرار دیا ۔ اﷲ تعالیٰ قرآن میں ارشاد فرمارہا ہے : ’’سلیمان نے کفر نہ کیا ہاں شیطان نے کفر کیا ، لوگوں کو جادو سکھائے ‘‘(سورۃ البقرہ ) یہاں کفر سے مراد جادو یا سحر ہے ۔ جادو یا سحر کے معنی یہ ہے کہ کسی چیز کو اس کی حقیقت سے پھیردینا ۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جادو سیکھنا ، سکھانا یا جادو کرنا یا کرانا یہ سب شرک ہے ۔
حدیث میں آتا ہے کہ حضور اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم نے فرمایا جادوگر دوزخ کے سب سے نچلے گڑھے میں ہوگا اور جادوگر کی بخشش نہیں ہوگی ۔ حدیث میں آتا ہے کہ ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا جو شخص گرہ ڈالے اس میں پھونک مارے یا جادو کرے وہ مشرک ہوگیا( سنن نسائی )

حضور اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم نے فرمایا جس نے علوم نجوم سیکھا اس نے جادو کا ایک حصہ سیکھ لیا ۔ حضور اکرم ﷺ کا ارشاد مبارک ہے کہ’’ تباہ کرنے والی سات چیزوں سے بچو ، اﷲ کے ساتھ شرک کرنے اورجادو کرنے سے ‘‘ ۔
قرآن مجید میں ایسے لوگوں کا ذکر ملتا ہے جو جادو کے ذریعہ لوگوں کو ایسی باتیں سکھاتے ہیں جس سے شوہر بیوی میں نفاق اور ساس بہو کے جھگڑے ، نند بھاوج کے جھگڑے ہوتے ہیں ۔ سورۃ البقرہ میں اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : ’’پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے ہیں جس سے شوہر و بیوی میں جدائی ڈالتے ہیں ‘‘۔
جادوگروں اور کاہنوں کے پاس جاکر ان کے باطل اور بے بنیاد باتوں کو بڑی عقیدت سے سنتے ہیں جو حرام اور کفر ہے کیوں کہ یہ جادوگر اور کاہن شیطان کی مدد سے خبریں حاصل کرتے ہیں۔ یہ شیطان آسمان پر جاتا ہے ، فرشتوں کی آدھی ادھوری باتوں کو سن کر ان کاہنوں تک پہنچانا ہے یہ جادوگر اس میں سچ اور جھوٹ کی آمیزش کرکے ان لوگوں کو بولتے ہیں جو ان کے لئے سن آئے ہیں جن میں زیادہ تر تعداد نامعقول خواتین کی ہوتی ہے جو اپنے گھریلو نااتفاقیوں کو ان جادوگروں سے بیان کرتی ہے اور یہ جادوگر ان سے مال و دولت لے کر کسی کو بھی وقتیہ نقصان پہنچاتے ہیں۔
اﷲ تعالیٰ قرآن میں ارشاد فرماتا ہے کہ ’’اے ایمان والو شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو ‘‘ ۔ آج اُمت مسلمہ کی بڑی تعداد اس جادو ٹونے کے علم پر یقین رکھتی ہے اور ان خرافات میں مبتلا ہے ۔

آج مسلمان خواتین کی بڑی تعداد ان غیرمحرم عاملوں ، جادوگروں ، کاہنوں کے پاس جاتی ہیںاور جادو سے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں تاکہ بھائی بھائی میں جھگڑا ہو ۔ بیوی اپنے شوہر کو ماں کے خلاف کردیتی ہے یا ساس اپنے داماد کو اپنی گرفت میں لے لیں ۔ حالانکہ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے : مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں نیچی رکھے اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں‘‘۔
مسلمانوں میں یہ عام رواج ہوگیا ہے کہ اپنے بزنس کی ترقی کیلئے ان عاملوں کے چکر میں پڑ جاتے ہیں ۔ بعض لوگ اس حد تک بھی جاتے ہیں کہ کسی لڑکا اور لڑکی کے رشتہ میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے ان جادوگروں کے پاس جاکر اپنا ایمان ، دین اور دنیا دونوں خراب کرلیتے ہیں ۔ حالانکہ اﷲ قرآن میں ارشاد فرماتا ہے کہ : ’’تمہاری چاہت اﷲ کی چاہت کے اندر ہے اور اﷲ کی مرضی اﷲ کے منشا کے تابع ہے ۔ جادو کا نفع یا نقصان صرف اﷲ کے اذن کے ساتھ مشروط ہے اگر اﷲ کی مشیت اور اذن جب تک نہ ہو تب تک جادو نقصان یا نفع نہیں دے گا ۔ آج ہم مسلمان اسلامی عقائد کو بھول کر اﷲ اور اس کے رسول کی نافرمانی میں حد سے تجاوز کرنے لگے ۔ شاید ہمارے بُرے اعمال کی وجہ سے یہ وبا کورونا وائرس اﷲ کے غضب ناک ہونے کی ایک وجہہ ہوسکتی ہے ۔