کس طرح ایک پریشان حال مریض نے 1500کیلو میٹر دور سے ہندوستانی سفارت خانہ کو مدد کی علامت روانہ کی

,

   

جدہ۔ایک ایسے معذور شخص کی حالت زار جو اسپتال میں بستر تک محدود ہے او رزبان کو بیان کرنے یا اسے بیان کرنے یاشدیدفالج کے بعد کسی قسم کی علامت ظاہر کرنے سے قاصرہے اس کے بارے میں بیان کرنا مشکل ہے لیکن وہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے بستر پر تھا۔

سعودی عرب کے ایک دور افتادہ صحرائی قصبے میں صرف اس امید کے ساتھ کہ کوئی اسے سن کر ایک دن ہندوستان میں اس کے گھر بھیج دے گا۔ آخر کا اس شخص کی عرضی 1500کیلو میٹر دور سے ریاض میں ہندوستانی سفارت خانہ تک پہنچی اور انہوں نے اس شخص کو اس کے جاندان کے پاس پہنچ کر انہیں دوبارہ ملا یاہے۔

آندھرا پردیش کے ضلع چتور کے مدانا پلی شہر کے ساکن56سالہ شیخ دستگیر سعودی عربیہ کے ایسٹرم صوبہ میں ریگستانی شہر ناریا کے ایک اسپتال میں ایک سال قبل ہائی بلڈ پریشر کے نتیجے میں برین ہیمرج کے بعد ایک اسپتال میں داخل کیاگیاتھا‘ تب سے مفلوج حالت میں وہ اسپتال میں زیر علاج تھے۔ اس کے بعد سے وہ بات کرنے یا حرکت کرنے سے قاصرتھے۔

دستگیر کے متعلق نہ تو کوئی پوچھنے والا تھا اور نہ ہی کوئی دوست نہ رشتہ دار اور کوئی کفیل بھی نہیں تھا۔ اسنہا اور انو کیرالا نژاد ہندوستانی نرسیں نہ صرف اپنے کام کو انجام دیتی بلکہ ایک میل زائد جاکر صرف اشاروں سے دستگیر کو تسلی دیاکرتی تھیں۔

اقامہ او رپاسپورٹ کی معیادختم ہوگئی تھی اور انہیں مفرور بتادیاگیا تھا جس کی وجہہ سے اسپتال سے دستگیر کے ڈسچارج میں تاخیر ہوئی۔ دوسری جانب آندھرا پردیش کے ضلع چتور میں دستگیر کے گھر والوں کو اپنا گھر چلانے والے واحد ذریعہ کی کوئی اطلاع نہیں ملنے کی وجہہ سے حیرانی او رپریشانی درپیش تھی۔ اعلی حکام کو اسپتال ڈائرکٹر حامد القتانی نے توجہہ دلائی۔

سعودی انتظامیہ نے ریاض میں ہندوستانی سفارت خانہ سے مریض کوواپس بھیجنے کے لئے رابطہ کیا۔ وزرات صحت‘خارجی امور اور سلطنت کے عہدیدار اس عمل میں شامل ہوئے۔ غریب خاندان کو دستگیر کی حالت زار کے متعلق جانکاری دی گئی‘ غریب خاندان نے غربت کے ساتھ ہوائی اخرجات او رعلاج کی رقم برداشت کرنے کی معذوری کا اظہار کیا۔

ایم آر سنجیوکی قیادت میں ہندوستانی سفارتی عملے نے اسپتال سے روانگی کے لئے مکتوب حاصل کرنے میں کافی مشقت کی۔ ہندوستانی سفارت خانہ نے روانگی کے بشمول مریض کی نگرانی کے اخراجات برداشت کئے‘ وہیں اے پی این آر پی آرگنائزیشن‘ اے پی اسٹیٹ گورنمنٹ نے این آر ائی امور کے ساتھ مل کر مریض کو اپنے ائیرپورٹ سے آبائی مقام تک پہنچانے کے لئے ایمبولنس کا انتظام کیا