بہار کے رہنے والے دو بھائیوں کو کشمیر کی لڑکیوں سے شادی کرنا کافی مہنگا پڑ گیا ہے۔ یہ دونوں بھائی اب کشمیر پولیس کی گرفت میں ہیں۔ انہیں جیل بھیجنے کی تیاری کی جارہی ہے۔ معاملہ سپول ضلع سے جڑا ہے جہاں کشمیر پولیس نے مقامی پولیس کی مدد سے دو لڑکیوں کو برآمد کیا ہے۔ یہ دونوں بہنیں پیار کے چکر میں اپنے۔اپنے شوہر کے ساتھ سپول پہنچی تھیں۔ دونوں بہنوں کا کورٹ میں بیان بھی درج کرایا گیا ہے۔ در اصل لڑکیوں کے والد نے دونوں بھائیوں کے خلاف کشمیر پولیس میں اغوا کی شکایت درج کرائی ہے۔
پولیس کے ذریعے برآمد کی گئیں دونوں لڑکیاں سپول میں ہی اپنے شوہروں کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں۔ پولیس کے مطابق کشمیر کے رامن ضلع کی رہنے والی دونوں لڑکیوں کو سپول کے رادھے پور تھانہ علاقے کے رام بشن پور گاؤں کے رہنے والے تبریز اور پرویز سے کشمیر میں ہی پیار ہوا تھا۔ تبریزاور پرویز دونوں سگے بھائی ہیں۔ وہ کشمیر میں رہ کر راج مستری کا کام کرتے تھے۔
راج مستری کا کام کرنے کے دوران دونوں بھائیوں کو کشمیری لڑکیوں سائنہ اور نادیہ سے پیار ہو گیا۔ یہ دونوں سگی بہنیں ہیں۔ ا س کے بعد دونوں نے مسلم رسم و رواج کے مطابق شادی کی۔ بعد میں انہوں نے کورٹ میرج بھی کی۔ شادی کے بعد تبریز اور پرویز اپنی بیویوں کو لیکر کشمیر سے سپول کیلئے روانہ ہو گئے۔ اسی درمیان لڑکیوں کے والد نے کشمیر میں دونوں بھائیوں پرویز اور تبریز کے خلاف تھانے میں معاملہ درج کرا دیا۔ اس کے بعد کشمیر پولیس نے بہار پہنچ کر دونوں سگی بہنوں کو رادھور پور کے رام بشن پور سے برآمد کرلیا ہے۔
پولیس کے ذریعہ چھڑائی گئی دونوں لڑکیاں اپنے شوہروں کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں۔ پولیس نے اس معاملے میں ملزم پرویز اور تبریز کو گرفتار کرلیا ہے۔ ملزم بھائیوں کا کہنا ہے کہ ہم بالغ ہیں اور ہماری گرل فرینڈز جو کہ اب ہماری بیویاں بن گئی ہیں وہ بھی بالغ ہیں۔ دونوں نے کہا کہ انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے ، بلکہ رضامندی سے شادی کی ہے۔