’’ کشمیر فائیلس ‘‘ گھٹیا اورواہیات فلم ، نفرت پھیلانے کی پروپگنڈہ مہم

,

   

انٹر نیشنل فلم فیسٹول کی جیوری نے مسترد کردیا، جیوری کے صدرنشین فلم کی نمائش کے بعد چونک پڑے، نفرت کی مہم کو دھکہ

حیدرآباد۔/29 نومبر، ( سیاست نیوز) ملک میں بی جے پی کو فائدہ پہنچانے فلموں کی تیاری کے ذریعہ تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے اور مختلف طبقات میں دوریاں اور نفرت پیدا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اسی تسلسل کے تحت حال ہی میں ’’ کشمیر فائیلس‘‘ فلم تیار کی گئی جس میں جموں کشمیر میں 1990 میں کشمیری پنڈتوں پر مظالم اور وطن چھوڑنے کے واقعات کی غلط انداز میں عکاسی کی گئی۔ ملک کی تمام سیکولر اور جمہوری طاقتوں نے اس فلم کی مذمت کی لیکن بی جے پی کی جانب سے اس کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی گئی اور کئی مقامات پر مفت میں فلم کی نمائش کا اہتمام کیا گیا۔ گوا میں 53 ویں انٹر نیشنل فلم فیسٹول کی جیوری نے اس متنازعہ فلم کی شمولیت پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ جیوری کے سربراہ اور اسرائیلی فلم ساز نڈاو لاپڈ نے ’ کشمیر فائیلس‘ کو پروپگنڈہ اور ایک واہیات اور گھٹیا فلم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلم فیسٹول میں اس فلم کا مشاہدہ کرتے ہوئے ہم تمام حیران رہ گئے اور ہمیں صدمہ پہنچا۔ اس طرح کی گھٹیا فلم کو باوقار فلم فیسٹول کے فنکارانہ مسابقتی زمرہ کیلئے پیش کرنا مناسب نہیں ہے۔ جیوری کے صدرنشین نے کہا کہ میں آپ کے ساتھ کھل کر اس طرح کے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے اطمینان محسوس کرتا ہوں۔ رنجن اگنی ہوتری کی ہدایت میں تیار کردہ فلم کو گذشتہ ہفتہ کے ایونٹ میں دکھایا گیا تھا۔ جیوری کے صدرنشین نے ریمارک کیا کہ یہ فلم کسی پروپگنڈہ مہم کی طرح ہے اور فنکارانہ مسابقت کے شعبہ کیلئے یہ مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلم فیسٹول میں کسی بھی فلم کے بارے میں مکمل طور پر تنقیدی جائزہ ضروری ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ ہفتہ پینوراما سیکشن کے تحت اس فلم کی نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں انوپم کھیر، متھن چکرورتی اور پلوی جوشی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ بی جے پی کی جانب سے اس فلم کی غیر معمولی تشہیر کی گئی اور بی جے پی زیر اقتدار ریاستوں میں اسے ٹیکس فری کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کھل کر اس فلم کی تعریف کی تھی۔ ملک کی اہم سیاسی جماعتوں اور جہدکاروں نے فلم کی کہانی پر شدید اعتراض کیا اور اسے یکطرفہ منظر کشی سے تعبیر کیا جس میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے۔ فلم کے مشاہدہ کے بعد ملک کے کئی شہروں میں بی جے پی کے حامیوں نے تھیٹرس میں تشدد کیا اور متنازعہ نعرے لگائے تھے۔ جاریہ سال مئی میں سنگاپور حکومت نے فلم پر یہ کہتے ہوئے پابندی عائد کردی تھی کہ فلم سے مختلف طبقات میں نفرت کا ماحول پیدا ہوسکتا ہے۔ سنگاپور حکومت نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلم میں یکطرفہ صورتحال پیش کی گئی ہے اور کشمیر کے جاریہ تنازعہ کے پس منظر میں یہ نفرت میں اضافہ کا سبب بن سکتی ہے۔ دوسری طرف فلم کے ہدایت کار اگنی ہوتری نے فلم کے خلاف بین الاقوامی سطح پر میڈیا کی جانب سے مخالف مہم کی شکایت کی۔ ان کا دعویٰ ہے کہ فلم میں سچائی کو پیش کیا گیا ہے۔ کشمیر میں فلم کی نمائش کے دوران اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے اور کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے فلم کی تیاری کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ فلم میں مسلمانوں کو مظالم کرتے ہوئے دکھایا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ 1990 میں کئی مسلم خاندانوں نے کشمیری پنڈتوں کا نہ صرف تحفظ کیا بلکہ انہیں پناہ دی تھی۔ کشمیری قائدین کا کہنا ہے کہ صورتحال بگڑنے پر نہ صرف کشمیری پنڈت بلکہ کئی مسلم خاندان بھی نقل مقام پر مجبور ہوئے تھے۔ بی جے پی نے کشمیر میں دفعہ 370 کی برخاستگی اور ریاست کے موقف کو ختم کرتے ہوئے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں کی تشکیل کو ملک بھر میں ایک کارنامہ کے طور پر پیش کیا ہے۔ کسی بھی ریاست میں انتخابی مہم کے دوران ان مسائل کو ووٹ حاصل کرنے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔’’کشمیرفائیلس‘‘ کو انٹر نیشنل فلم فیسٹول کی جیوری کی جانب سے مسترد کئے جانے پر بی جے پی اور اس کی محاذی تنظیموں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ر